بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے دوران کسی چیز کو ہاتھ لگانا یا کوئی چیز زمین سے اٹھانا یا موبائل بند کرنا


سوال

 نماز کی ادائیگی کے دوران دائیں یا بائیں بازو کے پہنچ کی حد تک کسی چیز کو چھیڑنا، کوئی چیز اٹھا کر جیب میں ڈال لینا یا موبائل کو ہاتھ لگا کر آف کر دینا کیسا ہے؟

جواب

اگر نماز کے دوران کوئی شخص  کسی چیز کو ہاتھ لگاتا ہے یا کوئی چیز زمین سے اٹھا کر جیب میں ڈالتا ہے اگر دور سے  دیکھنے والا یہ سمجھے کہ یہ شخص  نماز  نہیں پڑھ رہا ہے تو نماز فاسد ہوجائے گی؛ کیوں کہ یہ عملِ کثیر ہے، اور نماز کے دوران عملِ  کثیر کا ارتکاب کرنے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے باقی نماز سے پہلے ہی موبائل کی گھنٹی اہتمام سے  بند کردینی چاہیے؛ تاکہ نماز میں خلل نہ ہو، لیکن اگر گھنٹی بند کرنا بھول گیا اور نماز میں گھنٹی بجنے لگی تو ایک ہاتھ سے اوپر اوپر ورنہ  جیب میں ڈال کر گھنٹی کو بند کردے، موبائل نکالنا اور اسے دیکھنا درست نہیں ہے. اگرنماز کے دوران ہی جیب میں ہاتھ ڈال کرعمل قلیل کے ذریعے گھنٹی بند کردی تو نماز فاسد نہ ہوگی ۔

درمختار میں ہے:

"(و) يفسدها (كل عمل كثير) ليس من أعمالها ولا لإصلاحها، وفيه أقوال خمسة أصحها (ما لا يشك) بسببه (الناظر) من بعيد (في فاعله أنه ليس فيها)."

(کتاب الصلوۃ ، باب ما یفسد الصلوۃ و ما یکرہ فیها،1/  624، ط : دارالفکر)

و فیه أیضا:

"(ولا يفسدها نظره إلى مكتوب وفهمه) ولو مستفهما وإن كره."

(کتاب الصلوۃ ، باب مایفسد الصلوۃ و ما یکرہ فیها،1/  634،ط : دارالفکر)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144312100057

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں