بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نمرود کی ناک میں لنگڑے مچھر کے داخل ہونے کے واقعہ کی تحقیق


سوال

نمرود کی ناک میں جو لنگڑا مچھر گھسا تھا اور آخری دم تک اسے اذیت سے دو چار کر رکھا تھا، اس واقعے کو مختلف تفاسیر میں ذکر کیا گیا ہے، کیا یہ واقعہ تاریخی واقعہ ہے یا قرآن و حدیث میں بھی اس واقعے کا ذکر موجود ہے؟

جواب

نمرود کی ناک میں  مچھر کے گُھس جانےکے  واقعہ  متعدد کتبِ تفسیر وتاریخ میں منقول ہے، مولانا نظام الدین اسیر ادروی رحمہ اللہ (المتوفي: 1442ھ) نے اس واقعہ کو اسرائیلیات میں شمار کیا ہے۔  مولانا  لکھتے  ہیں : 

’’   ابن کثیر نے اس کو ذکر کیا ہے ، لیکن حسب عادت اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، او رنہ ہی اس روایت کی حیثیت پر گفتگو کی ہے ،اور نہ ہی ان کی صحت وعدمِ صحت پر اپنی کوئی رائے لکھی ہے، حالانکہ انہوں نے حتي الامکان بیشتر مواقع پر ان اسرائیلی روایتوں پر بھرپور تنقید کی ہے ، اور ان  کےکذب وبطلان پر مدلل بحث کی ہے، لیکن اس روایت کو  ذکر کرکے خاموشی سے گزر گئے ہیں ، یہ حیرت کی بات ہے، جبکہ ان روایتوں کا اسرائیلیات سے ہونا بدیہی یقینی اور قطعی ہے۔ تفسیر ابن کثیر (1/ 261)، الدر المنثور (2/ 24 و25)‘‘۔  

(تفسیروں میں اسرائیلی روایات ،عنون: مختلف واقعات اور اسرائیلی روایات، نمرود کے شاہی  جشن اور موت کا وقعہ ، (ص: 436)، حاشیہ نمبر (1) ، ط/مکتبہ عثمانیہ راولپنڈی)

اور اسرائیلی روایات کا حکم یہ ہے کہ اگر ان میں کوئی ایسی بات ہو جس کی تصدیق ہمیں قرآن و حدیث سے ملتی ہو تو ہم ایسی روایات کی تصدیق کریں گے اور ان روایات کا بیان کرنا جائز بھی ہوگا، اور جن میں ایسی باتیں ہوں جس کی تصدیق تو ہمیں قرآن و حدیث میں نہ ملتی ہو، لیکن وہ قرآن و حدیث (یعنی شریعت) کے کسی مسلمہ اصول سے ٹکراتی بھی نہ ہوں تو ایسی روایات کا حکم یہ ہے کہ ہم نہ تو ان روایات کی تصدیق کریں گے اور نہ ہی تکذیب کریں گے، البتہ ان روایات کو بیان کرنے کی گنجائش ہے، اور جن روایات میں ایسی باتیں ہوں جو قرآن و حدیث کے مخالف ہوں تو  ہم ان کی تکذیب کریں گے، اور ایسی روایات کو بیان کرنا بھی جائز نہیں ہوگا۔ 

لہذا  مذکورہ  واقعہ کی روایت  چونکہ قرآن و حدیث  (یعنی شریعت) کے کسی مسلمہ اصول سے ٹکرا نہیں رہی ، تو ہم نہ تو اس روایت کی تصدیق کریں گے اور نہ ہی تکذیب ،  البتہ  بغرض ِ عبرت  اسے بیان کرنے کی گنجائش ہوگی۔

نمرود کی ناک میں داخل ہونے والے مچھر کے لنگڑے  ہونے کی بات ہمیں کسی معتبر مقام پر نہیں مل سکی ، لہذا جب تک یہ بات کسی معتبر ومستندحوالہ سے ثابت نہ ہوجائے،   تب تک   مذکورہ واقعہ کے بیان میں  مچھر کے  لنگڑے ہونے کا ذکر کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101138

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں