بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی میں رکاوٹوں کے حل کے لیے راہ نمائی


سوال

میرا نام  ۔۔۔ ہے، میرے والد کا نام  ۔۔۔ ہے اور والدہ کا نام  ۔۔۔ ہے۔ میری عمر 32 سال ہے اور میری شادی میں بہت بار رکاوٹیں آرہی ہیں، کئی بار شادی ہوتے ہوتے نہیں ہو پاتی،   اکثر اموات کی وجہ سے رکاوٹ پیش آ رہی ہے،  مجھے بتائیں آخر کیا وجہ ہے اور میری کب ہوگی ؟

جواب

1- واضح  رہے کہ  دارالافتاء سے  شرعی مسائل سے متعلق  ر اہ نمائی کی جاتی ہے، یہاں عملیات وغیرہ سے متعلق  راہ نمائی نہیں کی جاتی۔

2- نیز یہ بھی واضح ہو کہ کسی کو ناموں کی تفصیل بتا کر اپنی شادی کی رکاوٹ کی وجہ معلوم کرنے کو حتمی بات نہیں سمجھنا چاہیے،  بلکہ تمام معاملات کو اللہ کی طرف سے سمجھتے  ہوئے، فرائض کی پابندی کرتے ہوئے، ظاہری اسباب اختیار کرنے کے ساتھ نیک اعمال / وظائف اختیار کیے جاسکتے ہیں۔

3- موت، زندگی، خوشی اور غم یہ اس دنیا کے لوازمات میں سے ہیں، ہر انسان کی زندگی میں خوشی اور غم آتے رہتے ہیں، اور دنیا میں ہر آنے والے کو جانا ہے، اس لیے آئے روز اس دارِ فانی سے کوچ کرنے والوں کا سفر بھی جاری ہے، ان تمام احوال کے لیے شریعت میں راہ نمائی موجود ہے، کسی کی وفات ہونے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اس کی وجہ سے پورا خاندان خوشی کے موقع سے محروم کردیا جائے، شریعت کے دائرے میں رہ کر تین دن تک میت کا سوگ منانے کی اجازت ہے، سوائے بیوہ عورت کے کہ   اسے اپنے شوہر کی عدت کی تکمیل (چار ماہ دس دن، یا حاملہ ہو تو بچے کی پیدائش) تک شرعی حدود میں رہ کر سوگ منانے کا حکم ہے۔اس کے علاوہ افراد کو کسی فوتگی وغیرہ کی وجہ سے شادی بیاہ وغیرہ کی تقریبات کو بالکل منسوخ نہیں کرنا چاہیے، تاریخوں میں معمولی تبدیلی کے ساتھ یہ فرائض انجام دے دینے چاہییں۔

4- بہرحال آپ اپنے مسئلے میں کسی بھی قسم کے وسوسے اور شک میں ہرگز مبتلا نہ ہوں، اور صدقِ دل سے اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے نیک رشتہ مانگتے رہیے،  نیز ہر نماز کے بعد سات مرتبہ درج ذیل دعا کا اہتمام کریں، نیز چلتے پھرتے بھی پڑھتے رہا کریں: ﴿رَبِّ إنِّيْ لِمَا أنْزًلْتَ إلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيْرٍ﴾ اورصبح وشام سورۂ واقعہ اور سورۂ  طارق پابندی سے پڑھیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں