بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نامحرم کو دیکھنے سے وضو کا حکم


سوال

 آپ حضرات نے میرے سوال کو نہ سمجھتے ہوئے میرے سوال کو اپنی مرضی سے بدل دیا اور پھر اپنی طرف سے اس کا جواب دے دیا۔ میرا سوال یہ تھا کہ یونیورسٹی میں جو لڑکیاں اپنا ستر نہیں چھپاتیں یعنی سر کے بال وغیرہ، اور ان کے ستر پر نامحرموں کی نظر پڑتی ہے، تو کیا ایسی لڑکیوں کا وضو جو وہ گھر سے کر کے آتی ہیں باقی رہتا ہے یا ٹوٹ جاتا ہے؟

جواب

واضح  رہے کہ نامحرم کو قصداً دیکھنا اور بلا ضرورت بات کرنا جائز نہیں، بلا قصد وارادہ غلطی سے  نگاہ  پڑ جانے پر کوئی گناہ نہیں، بشرطیکہ فورًا  نگاہ  ہٹالی جائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث  قدسی میں بیان فرمایا کہ  اللہ تعالی فرماتے ہیں: ”نظر، شیطان کے زہر آلود تیروں میں سے ایک زہریلا تیرہے، جو شخص اس کو میرے خوف کی وجہ سے چھوڑ دے، میں اس کو ایک ایسی ایمانی  قوت دوں گا،  جس کی شیرینی وہ اپنے دل میں پائے گا۔

صورتِ  مسئولہ میں  وضو کے بعد کسی نا محرم کو دیکھنے یا اس سے بات چیت کرنےیا وضو کے بعدکسی کا ستر دیکھنےسےیا اپنا ستر دیکھنےسے دیکھنے والے اور جس کا ستر دیکھا گیا ہو دونوں میں سے  کسی کا بھی وضو نہیں ٹوٹے گا ، البتہ نامحرم کو دیکھنے اور بدخیالی  کی وجہ سے  عضو مخصوص سے کوئی رطوبت نکل آئے تو وضو ٹوٹ جائے گا۔

الترغیب والترہیب میں ہے:

"عَن عبد الله بن مَسْعُود رَضِي الله عَنهُ قَالَ قَالَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم يَعْنِي عَن ربه عز وَجل النظرة سهم مَسْمُوم من سِهَام إِبْلِيس من تَركهَا من مخافتي أبدلته إِيمَانًا يجد حلاوته فِي قلبه".

(کتاب النکاح،23/3،دار الكتب العلمية)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"منها ما ‌يخرج ‌من ‌السبيلين من البول والغائط والريح الخارجة من الدبر والودي والمذي والمني".

مبسوط سرخسی میں ہے :

"إن مسّ ذکرہ بعد الوضوء فلا وضوء علیه، وهذا عندنا، و کذلك إذا نظر إلی فرج امرأۃ".

( کتاب الصلوۃ، باب الوضوء و الغسل،183/1،مکتبہ رشیدیہ)

نوٹ:شاید   سائلہ  کو جواب سمجھنے میں   غلطی ہوئی پہلے بھی  سوال  کے مطابق ہی اصولی جواب دیا گیا تھا  ، البتہ اور وضاحت کردی   گئی ہے ۔ 

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144410101567

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں