بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بوقتِ ضرورت نا محرم سے بات چیت کرنا


سوال

اگر کوئی نامحرم عورت مثلاً سگی چاچی اور مامی پردہ کے ساتھ یا برقعہ میں ہمارے سامنے بیٹھیں  ملنے اور بات چیت کرنے کی غرض سے تو یہ کیسا عمل ہے؟ جائز، ناجائز، مکروہ یا حرام؟

جواب

عورت کے لیے بلاضرورتِ شرعیہ نامحرم مرد سے بات چیت کرنا شرعاً درست نہیں ہے، خصوصاً شوہر  کی غیر موجودگی میں بات چیت کرنا شوہر کے حقوق میں خیانت اور سخت جرم ہے۔ اگر کبھی نامحرم سے بات چیت کرنے کی ضرورت پیش آجائے تو پردے کی آڑ میں یا باپردہ ہوکر، سخت لہجے اور آواز میں بات کرنی چاہیے، جیساکہ قرآنِ پاک  (سورہ احزاب) میں ازواجِ مطہرات  رضی اللہ عنہن کو  (امہات المؤمنین ہونے کےباجود) ہدایت کی گئی کہ اگر کسی امتی سے بات چیت کی نوبت آجائے تو نرم گفتگو نہ کریں؛ مبادا اس شخص کے دل میں کوئی طمع نہ پیدا ہوجائے جو دل کا مریض ہو، بلکہ صاف اور دوٹوک بات کہیں۔

چناں چہ فقہاء نے لکھا ہے کہ  اگر کسی ضرورت اور مجبوری سے نامحرم سے بات کرنی پڑے تو بہت مختصر بات کریں، ہاں، ناں کا جواب دے کر بات ختم کرڈالیں، جہاں تک ممکن ہو آواز پست رکھیں اور لہجہ میں کشش پیدا نہ ہونے دیں۔

لہذا  چچی یا مامی  بھی نامحرم ہیں تو ان سے بھی بلا ضرورت بات کرنا جائز نہیں ہے اور اگر بات کرنے کی ضرورت پیش آجائے تو  ضرورت کے بقدر بات کریں۔

صاحبِ در مختار لکھتے ہیں:

'' فإنا نجيز الكلام مع النساء الأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك، ولانجيز لهنّ رفع أصواتهن ولا تمطيطها ولا تليينها و تقطيعها؛ لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن، وتحريك الشهوات منهم، ومن هذا لم يجز أن تؤذن المرأة ''. (3/72)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201062

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں