بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نامحرم پر نظر پڑنے کے بعد اپنی بیوی کے پاس جانے سے متعلق حدیث


سوال

کیا ایسی کوئی روایت ہے جس میں حضور اکرم صلی وسلم نے مرد کو اپنی بیوی کے پاس جانے کا حکم دیا اس صورت میں اگر وہ کسی نامحرم کو دیکھے؛ کیوں کہ اس عورت کے پاس وہ ہی ہے جو اس کی بیوی کے پاس ہے؟

جواب

مذکورہ روایت مشکاۃ شریف میں ہے، مکمل روایت یہ ہے:

"عن ابن مسعود قال: رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم امرأةً فأعجبته فأتى سودة وهي تصنع طيبًا وعندها نساء، فأخلينه فقضى حاجته، ثم قال: «أيما رجل رأى امرأةً تعجبه فليقم إلى أهله فإنّ معها مثل الذي معها» . رواه الدارمي." (مشكاة المصابيح 2/ 933المكتب الإسلامي - بيروت)

ترجمہ: حضرت ابن مسعود کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک عورت پر پڑی تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اچھی لگی، چناں چہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فورًا ام المؤمنین حضرت سودہ کے پاس تشریف لائے وہ اس وقت خوشبو تیار کر رہی تھیں اور چند عورتیں ان کے پاس بیٹھی ہوئی تھیں ان عورتوں نے خلوت کر دی (یعنی حضرت سودہ کے پاس سے اٹھ کر باہر آگئیں) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ضرورت پوری کی (یعنی حضرت سودہ سے ہم بستری فرمائی ) اور فرمایا کہ جس مرد کی کسی ایسی عورت پر نظرپڑ جائے جو اسے اچھی لگے تو اسے چاہیے کہ وہ فورًا اپنی بیوی کے پاس چلا جائے؛ کیوں کہ اس کی بیوی کے پاس بھی وہی چیز ہے جو اس عورت کے پاس ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200252

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں