بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نامحرم کے ساتھ عمرہ کا سفر کرنے کا حکم


سوال

میں اپنی منگنی کے بعد اپنی والدہ اپنی چاچی اور ان کی بیٹی یعنی میری منگیتر  کے  ہمراہ عمرہ پر جانا چاہتا ہوں،  کیا میں جا سکتا ہوں؛ کیوں کہ میں محرم نہیں   تو اس صورت میں  اس کا  اپنی   والدہ   کے  ہمراہ جانا جائز ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ عورتوں کے لیے محرم کے بغیر سفر کرنا شرعا ممنوع ہے لہذ اسائل کی چچی اور ان کی بیٹی (سائل کی منگیتر) کا سائل کے ساتھ عمرہ کا  سفر کرنا شرعا جائز نہیں ہے۔ایسا کرنے کی صورت میں سائل کی چچی اور ان کی بیٹی گناہ گار ہوں گی اور سائل بھی ان کو نا محرم ہونے کے باوجود  اپنے ہمراہ  لے جانے کی  وجہ  سے  ان  کے  گناہ میں شریک ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها المحرم للمرأة) شابةً كانت أو عجوزًا إذا كانت بينها و بين مكة مسيرة ثلاثة أيام، هكذا في المحيط. و إن كان أقل من ذلك حجت بغير محرم، كذا في البدائع. والمحرم الزوج، ومن لايجوز مناكحتها على التأبيد بقرابة أو رضاع أو مصاهرة، كذا في الخلاصة."

(کتاب المناسک، باب اول ج نمبر ۱ ص نمبر ۲۱۸، دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100472

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں