بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نمیسہ نام رکھنے کا حکم


سوال

لڑکی کا نام "نمیسہ "نون کے زبر میم کے   زیر اور یا کے سکون کے ساتھ رکھنا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ "نمیسہ" نون کے زبر اور میم کے زیر کے ساتھ  طبرستان(جوایران کے ایک صوبہ مازندران کا پرانا نام ہے) کے ایک شہر کا نام ہے،اور اس کا معنیٰ معلوم نہ ہوسکا، البتہ "نمیسہ" نون کے پیش اور میم کے زبر کے ساتھ ایک قسم کا چھوٹے کھردرےچوہے  کو کہتے ہیں، لہذا یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے ،   ناموں کے سلسلے میں بہتر یہ ہے کہ :صحابیات رضوان اللہ علیھن اجمعین کے  ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب کریں،یا کسی اور اچھے با معنی لفظ کا انتخاب کریں،اس سلسلہ میں ہمارے ویب سائٹ پر اسلامی نام کے عنوان کے تحت اچھے ناموں کا ذخیرہ موجود ہے، اس سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔

لنک ملاحظہ ہو۔اسلامی نام/جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن https://www.banuri.edu.pk/islamic-name

كتاب العين میں ہے:

"نمس: النَّمَسُ: فَسادُ السَّمْن، وفسادُ الغالية. وكلُّ طِيبٍ ودُهْنٍ تغيرَّ وفَسَد فَساداً لَزِجاً فقد نَمِسَ يَنْمَسُ نَمَساً، والنعتُ: نَمِسٌ، وقد يُقالُ للشَّعر إذا تَوَسَّخ وأصابه دهن: نَمِس. والنِّمسُ: سَبُعٌ من أَخْبَثِ السِّباع. ونِمْسٌ من الرِّجال، خبيث منهم. والنمس: دوابّ سودٌ الواحدةُ: نِمْسةٌ... (وفي حاشيته)جاء بعد هذا نص استظهرنا أنه مقحم في الأصل، وليس منه، فلم نثبته، وهو: قال عصمة: النميسة فأرة صغيرة لا تبقي على شيء، خشناء تقرض الثياب. الذكر نميس، والأنثى: ‌نميسة، وصغروها لخبثها، ولا يقال: فأر نمس، ولكن أقول: نميس ونميسة."

(‌‌حرف السين، ‌‌الثلاثي الصحيح، ‌‌باب السين والنون والميم معهما س ن م، س م ن، ن س م، ن م س، م س ن مستعملات، ج:7، ص:276، ط:مكتبة الهلال)

معجم البلدان میں ہے:

"‌‌‌نَمِيسَةُ:بالفتح ثم الكسر، وياء مثناة من تحت، وسين مهملة: بلدة بطبرستان يقال لها طميسة."

(‌‌باب النون والميم وما يليهما، ج:5، ص:305، ط:دار صادر)

مراصد الاطلاع على أسماء الأمكنة والبقاع میں ہے:

"‌‌(‌نميسة)بالفتح، ثم الكسر، وياء مثنّاة من تحت، وسين مهملة: بلدة بطبرستان، يقال لها طميسة، مرّت."

(‌‌كتاب النون، ج:3, ص:1391، ط:دار الجيل)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502101079

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں