بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نام بگاڑنا


سوال

اگر کوئی میرا نام بگاڑے تو کیا جواب میں اس کا نام بگاڑ سکتا ہوں؟

جواب

کسی کا نام بگاڑنا اور اسے برے القاب سے یاد کرنا جائز نہیں،اگر کوئی شخص آپ کا نام بگاڑتا ہے تو شرعاً وہ گناہ گار ہے ، لیکن اس کے جواب میں آپ کے لیے اس کا نام بگاڑنا جائز نہیں ہوگا،البتہ ایسے شخص کو حکمت و بصیرت کے ساتھ سمجھایا جائے کہ نام بگاڑنے کا عمل قرآن کریم کی رو سے ناجائز ہے۔

قرآن مجید میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

"{يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ عَسَى أَنْ يَكُونُوا خَيْرًا مِنْهُمْ وَلَا نِسَاءٌ مِنْ نِسَاءٍ عَسَى أَنْ يَكُنَّ خَيْرًا مِنْهُنَّ وَلَا تَلْمِزُوا أَنْفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ وَمَنْ لَمْ يَتُبْ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ}."

ترجمہ: "اے ایمان والو ٹھٹھا (مذاق) نہ کریں ایک لوگ دوسرے سے، شاید وہ بہتر ہوں ان سے، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں سے، شاید وہ بہتر ہوں ان سے، اور عیب نہ لگاؤ ایک دوسرے کو ، اور نام  نہ ڈالو چڑانے کو ایک دوسرے کے، بُرا نام ہے گناہ گاری  پیچھے ایمان کے، اور جو کوئی توبہ نہ کرے تو وہی ہے  بے انصاف۔ (ترجمۂ شیخ الہند) "

تفسیر قرطبی میں ہے :

"وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِثْلُهَا....قال مقاتل وهشام بن حجير: هذا في المجروح ينتقم من الجارح بالقصاص دون غيره من سب أو شتم. وقاله الشافعي وأبو حنيفة وسفيان."

(ج:16،ص؛40،ط:دارالکتب المصریہ قاہرہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100968

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں