بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نام کا انسانی شخصیت پربرے اثرات کا حکم


سوال

اذان نام رکھنادرست ہے یا نہیں؟ میرے بیٹے کا نام اذان ہے اور وہ ہمیشہ بیمار رہتاہے؟

جواب

حدیث میں بچوں کا اچھا نام رکھنے کی ہدایت فرمائی گئی ہے اور ایسے نام جن کے معنی خراب یا بدشگونی کی طرف مشیر ہوں رکھنے سے منع فرمایا گیا ہے؛اس لیے اولاد کا اچھا نام رکھنا چاہئے،لہٰذاصورتِ مسئولہ میں  "اَذَان" کامعنٰی ہے: اعلان/ پنج وقتہ نماز کے اعلان کے مخصوص کلمات،یہ نام رکھاتوجاسکتا ہے؛ البتہ  اگر اس کی جگہ انبیائے کرام، حضرات صحابہ اور امت کی برگزیدہ شخصیتوں کے ناموں (مثلاً محمد، ابراہیم، عمر،  زبیر،  جریر، جابر، ابان، اسامہ وغیرہ) میں سے کوئی نام منتخب کریں تو بہتر ہے۔

باقی آپ کے بچے کا ہمیشہ بیمار رہنے کا سبب نام کو تصور نہ کریں، بیماری اوررونےکا کوئی اور سبب ہو سکتا ہے جس کی وجہ سےاپنےبیٹے کا کسی اچھے طبیب سے علاج کروائیں،اگربچے کاعقیقہ نہ کیا ہو تو گنجائش ہونے کی صورت میں اس کا عقیقہ کرلیجیے۔

باقی اپنےبچے کوناگہانی آفات اورمصائب سےحفاظت کےلیےصبح وشام اس پر معوذات (پناہ کے وہ کلمات جو سنت سے ثابت ہیں) پڑھ کر دم کریں، اگر خود پڑھ کر دم نہ کرسکتے ہوں تو کسی متبعِ شریعت عالم سے مسنون کلمات لکھواکر بچے کو تعویذ پہنا دیں،حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کے بارے میں منقول ہے کہ آپ کے جو بچے خود پڑھ سکتے تھے آپ رضی اللہ عنہ انہیں کلماتِ معوذات یاد کرادیتے تھے، اور جو بچے خود نہیں پڑھ سکتے تھے انہیں یہ کلمات لکھ کر پہنا دیتے تھے۔

صحیح البخاری میں ہے:

"حدثنا ‌إبراهيم بن موسى: حدثنا ‌هشام: أن ‌ابن جريج أخبرهم قال: أخبرني ‌عبد الحميد بن جبير بن شيبة قال: جلست إلى ‌سعيد بن المسيب فحدثني (أن جده حزنا قدم على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ما اسمك؟ قال: اسمي حزن، قال: ‌بل ‌أنت ‌سهل قال: ما أنا بمغير اسما سمانيه أبي) قال ابن المسيب: فما زالت فينا الحزونة بعد."

(‌‌كتاب الأدب، ‌‌باب تحويل الإسم إلى اسم أحسن منه، ج:8، ص:43، ط: دار طوق النجاة)

مصنف إبن أبي شيبۃ میں ہے:

"عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا فزع أحدكم في نومه فليقل: بسم الله، أعوذ بكلمات الله التامات من غضبه وسوء عقابه، ومن شر عباده، ومن شر الشياطين وأن يحضرون (فكان ‌عبد ‌الله ‌يعلمها ‌ولده من أدرك منهم، ومن لم يدرك كتبها وعلقها عليه)."

(كتاب الطب، من رخص في تعليق التعاويذ، ج:5، ص:44، ط: دار التاج - لبنان)

قاموس الوحید میں ہے:

"الاَذان: اذان، منادی برائے نماز۔"

(قاموس الوحید، ص:117، ط: ادارۃ اسلامیات ، لاہور کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102782

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں