بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازیوں کا کندھے سے کندھا اور ٹخنے سے ٹخنہ ملانے کاحکم


سوال

میرا سوال یہ ہےکہ نمازیوں کے درمیان آپس میں نماز کےدوران فاصلہ کتنا ہونا چاہیے؟ کندھےسے کندھا ملاہونے کا کیا مطلب ہے؟ اسی طرح ٹخنے سے ٹخنہ ملاہواہونے کا کیا مطلب ہے؟جیساکہ احادیث میں مذکورہے۔از راہ کرم تفصیل سے آگاہ فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ جیسے احادیث میں کندھوں اور ٹخنوں کے ملانے کا ذکر ہے، اسی طرح گھٹنوں کے ملانے کا بھی ذکر ہے اور ان احادیث میں  کندھوں، ٹخنوں اور گھٹنوں کے ملانے سے مراد ’’محاذاۃ‘‘ یعنی ان کو ایک سیدھ میں رکھنا ہے،حقیقی  معنی مراد نہیں ہے۔باقی  نماز کے دوران ایک نمازی کے دونوں پاؤں کےدرمیان چار انگلیوں کے بقدر فاصلہ کرنا مستحب ہے،اورصفوں کے درمیان اتصال سنت مؤکدہ ہے ، مقتدیوں پر لازم ہے کہ جماعت کینماز میں آپس میں مل مل کر کھڑے ہوں ،کندھوں کو کندھوں سے ملا کر رکھیں،ٹخنوں کی سیدھ میں ٹخنے رکھیں ،صفوں  کے درمیان خلاء نہ چھوڑیں تاکہ درمیان میں شیطان داخل نہ ہو۔

سنن ابی داؤد میں ہے:

"يقول: أقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم على الناس بوجهه، فقال: «أقيموا صفوفكم» ثلاثاً، «والله لتقيمن صفوفكم أو ليخالفن الله بين قلوبكم» قال: فرأيت الرجل يلزق منكبه بمنكب صاحبه وركبته بركبة صاحبه وكعبه بكعبه"

(كتاب الصلاة ،باب تسوية الصفوف ج:1ص:178 ط:المكتبة العصرية)

البحرالرائق میں ہے:

"وينبغي للقوم إذا قاموا إلى الصلاة أن يتراصوا ‌ويسدوا الخلل ويسووا بين مناكبهم في الصفوف"

(کتاب الصلاۃ ،باب الامامۃ ج:1،ص:375 ط:دارالکتاب الاسلامی)

فتاوی شامی میں ہے:

"وينبغي أن يأمرهم بأن يتراصوا ويسدوا الخلل ‌ويسووا مناكبهم ويقف وسطا"

(کتاب الصلاۃ ،باب الامامۃ ج:1ص:568 ط:سعید)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

سوال:نماز میں ٹخنہ سےٹخنہ ملانا چاہیے یا نہیں؟ کیاحدیث یا فقہ میں اس کی ممانعت ہے یا اس کا ثبوت ہے؟

الجواب:علامہ شرنبلالی نے مراقی الفلاح میں تصریح کی ہے کہ دونوں قدموں کے درمیان چار انگل کا فاصلہ رکھے،اس سے معلوم ہوا کہ ٹخنہ سے ٹخنہ نہیں ملایا جائے گا،علاوہ ازیں   ٹخنہ سے ٹخنہ ملا کر نماز پڑھنا  بہت دشوار ہےاور قعدہ تو اس حالت میں ممکن بھی نہیں ،البتہ ایک نمازی دوسرے نمازی کے ساتھ صف میں کھڑا ہو کر اپنا ٹخنہ دوسرے کے ساتھ سیدھ میں رکھے،آگے پیچھے نہ رکھے،تاکہ صف سیدھی رہے،یہی حکم حدیث وفقہ سے ثابت ہے،یہ نہیں کہ ایک نمازی ٹخنہ کو دوسرے نمازی کے ٹخنہ سے ملالے ۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم۔

(باب صفۃ الصلاۃ ج:21 ص:508 ط:جامعہ فاروقیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100639

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں