ایک شخص دوسرے شخص کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہو اسی حالت میں اگر مذکورہ شخص اسی مذکورہ نمازی کے آگے سے سیدھا قبلہ کی طرف ایک یا دو قدم یا اس سے زیادہ چلا تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا دوسرا شخص نمازی کے آگے سے گزرنے والا کہلائےگا یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں نمازی کے آگے کھڑا ہونے والا شخص جب نمازی کے آگے سیدھا قبلہ کی طرف ایک یا دو قدم یا اس سے زیادہ چلا،تو ایسی صورت میں وہ شخص نماز ی کے آگے سے گزرنے والا شمار نہیں ہوگا،کیوں کہ وہ تو قبلہ کی جانب آگے بڑھا ہے ،نہ کہ نمازی کے آگے سے گزرا ہے۔
فتاوی شامی میں ہے :
"أراد المرور بين يدي المصلي، فإن كان معه شيء يضعه بين يديه ثم يمر ويأخذه، ولو مر اثنان يقوم أحدهما أمامه ويمر الآخر ويفعل الآخر هكذا يمران."
(کتاب الصلوۃ،باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها،ج:1،ص:636،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507100669
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن