بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازی کے آگے کھڑا ہوا شخص قبلہ کی سمت آگے چلنے سے نمازی کے آگے گزرنے والا شمار ہوگا یا نہیں ؟


سوال

ایک شخص دوسرے شخص کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہو اسی حالت میں اگر مذکورہ  شخص اسی مذکورہ نمازی کے آگے سے سیدھا قبلہ کی طرف ایک یا دو قدم یا اس سے زیادہ چلا تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا دوسرا شخص  نمازی کے آگے سے گزرنے والا کہلائےگا یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں نمازی کے آگے کھڑا ہونے والا شخص جب نمازی کے  آگے  سیدھا قبلہ کی طرف ایک یا دو قدم یا اس سے زیادہ چلا،تو ایسی صورت میں وہ شخص نماز ی کے آگے سے گزرنے والا شمار نہیں ہوگا،کیوں کہ وہ تو قبلہ کی جانب آگے بڑھا ہے ،نہ کہ نمازی کے آگے سے گزرا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"أراد ‌المرور بين يدي المصلي، فإن كان معه شيء يضعه بين يديه ثم يمر ويأخذه، ولو مر اثنان يقوم أحدهما أمامه ويمر الآخر ويفعل الآخر هكذا يمران."

(کتاب الصلوۃ،‌‌باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها،ج:1،ص:636،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507100669

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں