بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 جُمادى الأولى 1446ھ 02 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازی کی طرف چہرہ کرکے بیٹھنے والے شخص کو دوران نماز تنبیہ کرنے کا حکم


سوال

میرا سوال یہ ہے کہ اگر ہم نماز پڑھ رہے ہوں ،اور ہمارے آگے موجود شخص اپنا سینہ اور چہرہ ہماری طرف کر کے ہماری نماز ختم ہونے کا انتظار کرنے لگے، تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

جواب

واضح رہے کہ کسی شخص کا نمازی کی طرف پیٹھ کرکے بیٹھنا جائز ہے،البتہ نمازی کے سامنے  چہرہ کرکے بیٹھنا مکروہ ہے اور  اگر کوئی شخص دورانِ نماز نمازی کی طرف منہ کرکے بیٹھاہوا ہو ،تو نماز پڑھنےوالے شخص کو اپنی نماز جاری رکھنی چاہیے،کیونکہ اس خلافِ شرع کام کا گناہ نمازی کی طرف منہ کرکے بیٹھے شخص کو ہی ملے گا، نہ کہ نمازی کو ،اس لیے نمازی دورانِ نماز اس شخص کو متنبہ نہ کرے،البتہ اپنی نماز مکمل کرنے کے بعد اس شخص کو نرمی کے ساتھ  نمازی کی طرف چہرہ کرکےبیٹھنےکے مکروہ ہونے کے بارےمیں بتادینا بہتر ہے، تاکہ وہ آئندہ اس طرح بیٹھنے سے احتراز کرے۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"‌ولو ‌صلى ‌إلى ‌وجه ‌إنسان يكره. كذا في المعدن ‌ولو ‌صلى ‌إلى ‌وجه ‌إنسان وبينهما ثالث ظهره إلى وجه المصلي لم يكره. كذا في التمرتاشي.الاستقبال إلى المصلي مكروه سواء كان المصلي في الصف الأول أو في الصف الأخير. كذا في المنية."

(كتاب الصلاة، الباب السابع، الفصل الثاني فيما يكره في الصلاة وما لايكره، ج:1، ص:108، ط:دارالفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويدفعه) هو رخصة، فتركه أفضل بدائع."

(كتاب الصلاة، باب مايفسد الصلاة ومايكره فيها، ج:1، ص:637، ط:ايچ ايم سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100307

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں