بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازی کے سامنے سے عورت کا گزرنا


سوال

لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھروں میں نماز پڑھی جا رہی ہے، اگر جماعت کے آگے سے کوئی عورت محرم یا غیر محرم گزر جائے تو نماز میں کوئی کمی آئے گی یا نہیں؟ اور نمازی کے آگے سے گزرنے کا گناہ ملے گا یا نہیں؟

جواب

نمازی کے سامنے اگر سترہ (کم از کم اٹھارہ انچ اونچی اور ہاتھ کی چھوٹی انگلی کے برابر موٹی چیز) موجود نہ ہو، اور اس کے سامنے سے اگر عورت (محرم/غیر محرم) گزر جائے تو اس سے نمازی کی نماز فاسد نہیں ہوتی، البتہ جان بوجھ کر نمازی کے سامنے سے گزرنا (خواہ گزرنے والا مرد ہو یا عورت) سخت گناہ ہے۔ اور اگر نمازی کے سامنے سترہ موجود ہو، اس کے پیچھے سے کوئی عورت گزر جائے تو گزرنے والی گناہ گار نہیں ہوگی۔

المبسوط للسرخسی میں ہے :

"والدليل على أن مرور المرأة لايقطع الصلاة ما روي أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يصلى في بيت أم سلمة فأراد عمر بن أبي سلمة أن يمر بين يديه فأشار عليه فوقف، ثم أرادت زينب أن تمر بين يديه فأشار عليها فلم تقف فلما فرغ من صلاته، قال: "هن أغلب صاحبات يوسف يغلبن الكرام ويغلبهن اللئام". (1/350،ط:دارالفکر)فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202308

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں