بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازی کے سامنے ٹرانس پیرنٹ پردہ ہونے کی صورت میں اس کے سامنے سے گزرنے کا حکم


سوال

کیا ٹرانس پیرینٹ پردے کے سامنے نماز پڑھنے والے کے آگے گزر سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ نمازی کے آگے سترہ کے ہونے کا مقصد نمازی اور گزرنے والے کے درمیان حائل اور آڑ  کا  پایا جانا ہوتا ہے، نمازی کا چھپ جانا نہیں ہوتا، لہذا اگر نمازی اور گزرنے والے کے درمیان پردہ ہو، خواہ وہ  ٹرانس پیرنٹ  ہی کیوں نہ ہو، آڑ کےطورپر کافی ہے، لہذا صورت مسئولہ میں ایسے نمازی کے سامنے سے گزرنے کی شرعًا اجازت ہوگی۔

رد المحتار على الدر المختار میں ہے:

(سُتْرَةً بِقَدْرِ ذِرَاعٍ) طُولًا (وَغِلَظِ أُصْبُعٍ) لِتَبْدُوَ لِلنَّاظِرِ (بِقُرْبِهِ) دُونَ ثَلَاثَةِ أَذْرُعٍ (عَلَى) حِذَاءٍ (أَحَدِ حَاجِبَيْهِ) مَا بَيْنَ عَيْنَيْهِ وَالْأَيْمَنُ أَفْضَلُ.

(قَوْلُهُ: بِقَدْرِ ذِرَاعٍ) بَيَانٌ لِأَقَلِّهَا ط. وَالظَّاهِرُ أَنَّ الْمُرَادَ بِهِ ذِرَاعُ الْيَدِ كَمَا صَرَّحَ بِهِ الشَّافِعِيَّةُ، وَهُوَ شِبْرَانِ (قَوْلُهُ وَغِلَظِ أُصْبُعٍ) كَذَا فِي الْهِدَايَةِ، لَكِنْ جَعَلَ فِي الْبَدَائِعِ بَيَانَ الْغِلَظِ قَوْلًا ضَعِيفًا، وَأَنَّهُ لَا اعْتِبَارَ بِالْعَرْضِ. وَظَاهِرُهُ أَنَّهُ الْمَذْهَبُ بَحْرٌ، وَيُؤَيِّدُهُ مَا رَوَاهُ الْحَاكِمُ وَقَالَ عَلَى شَرْطِ مُسْلِمٍ أَنَّهُ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قَالَ «يَجْزِي مِنْ السُّتْرَةِ قَدْرُ مُؤْخِرَةِ الرَّحْلِ وَلَوْ بِدِقَّةِ شَعْرَةٍ» " وَمُؤَخِّرَةِ بِضَمِّ الْمِيمِ وَهَمْزَةٍ سَاكِنَةٍ وَكَسْرِ الْخَاءِ الْمُعْجَمَةِ: الْعُودُ الَّذِي فِي آخِرِ رَحْلِ الْبَعِيرِ كَمَا فِي الْحِلْيَةِ.

(كتاب الصلاة، بَابُ مَا يُفْسِدُ الصَّلَاةَ وَمَا يُكْرَهُ فِيهَا ،فُرُوعٌ مَشَى مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ هَلْ تَفْسُدُ صلوته، ١ / ٦٣٧، ط: دار الفكر)

 فتاوی شامی میں ہے:

(قَوْلُهُ: وَلَوْ سِتَارَةً تَرْتَفِعُ) أَيْ تَزُولُ بِحَرَكَةِ رَأْسِهِ إذَا سَجَدَ، وَهَذِهِ الصُّورَةُ ذَكَرَهَا سَعْدِيٌّ جَلَبِي جَوَابًا عَنْ صَاحِبِ الْهِدَايَةِ حَيْثُ اخْتَارَ أَنَّ الْحَدَّ مَوْضِعُ السُّجُودِ كَمَا مَشَى عَلَيْهِ الْمُصَنِّفُ، فَأُورِدَ عَلَيْهِ أَنَّهُ مَعَ الْحَائِلِ كَجِدَارٍ أَوْ أُسْطُوَانَةٍ لَا يُكْرَهُ وَالْحَائِلُ لَا يُمْكِنُ أَنْ يَكُونَ فِي مَوْضِعِ السُّجُودِ. فَأَجَابَ سَعْدِيٌّ جَلَبِي بِأَنَّهُ يَجُوزُ أَنْ يَكُونَ سِتَارَةً مُعَلَّقَةً إذَا رَكَعَ أَوْ سَجَدَ يُحَرِّكُهَا رَأْسُ الْمُصَلِّي وَيُزِيلُهَا مِنْ مَوْضِعِ سُجُودِهِ ثُمَّ تَعُودُ إذَا قَامَ أَوْ قَعَدَ. اهـ. وَصُورَتُهُ أَنْ تَكُونَ السِّتَارَةُ مِنْ ثَوْبٍ أَوْ نَحْوِهِ مُعَلَّقَةً فِي سَقْفٍ مَثَلًا ثُمَّ يُصَلِّي قَرِيبًا مِنْهَا فَإِذَا سَجَدَ تَقَعُ عَلَى ظَهْرِهِ وَيَكُونُ سُجُودُهُ خَارِجًا عَنْهَا وَإِذَا قَامَ أَوْ قَعَدَ سَبَلَتْ عَلَى الْأَرْضِ وَسُتْرَتُهُ تَأَمَّلْ.

( كتاب الصلاة، بَابُ مَا يُفْسِدُ الصَّلَاةَ وَمَا يُكْرَهُ فِيهَا، فُرُوعٌ مَشَى مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ هَلْ تَفْسُدُ صلاته،١ / ٦٣٦، ط: دار الفكر)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200223

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں