بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازی کے آگے سے گزرنے کا حکم


سوال

نماز کے دوران اگرنمازی کے آگے سے گزرنا ہو تو کتنا فاصلہ رکھنا چاہیے؟ یا گزرنا ہی نہیں چاہیے؟

جواب

اگرنمازی کے آگے سترہ(کم از کم ایک گز شرعی کے برابراونچی اور کم از کم ایک انگلی کے برابرموٹی کوئی چیز) ہوتو اس آڑ کے آگے سے گزرنا جائزہے، سترے اور نمازی کے درمیان سے نہ گزرے۔ اور اگرنمازی کے آگے سترہ نہیں ہوتو پھر اگر نمازی بڑی مسجد(کم ازکم چالیس شرعی گز یا اس سے بڑی مسجد) یامیدان میں نماز ادا کررہاہو تو نمازی کی صف کے علاوہ دو صفوں کا فاصلہ چھوڑکر اس کے آگے سے گزرناجائزہے۔ اور اگرچھوٹی مسجد یاگھرمیں نماز ادا کررہاہو تو پھراس کے آگے سے بغیر سترے کے گزرنا جائزنہیں ہے، نماز ختم ہونے کا انتظارکیاجائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143605200007

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں