بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازی کے آگے سے کوئی چیز اٹھانا


سوال

کیا نمازی کے آگے سے کوئی چیز لے سکتے ہیں؟

جواب

اگر کوئی شخص نمازی کے آگے سے گزرے بغیر محض اپنا ہاتھ بڑھا کر رکھی ہوئی چیز اٹھاتا ہے تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں اور ایسا کرنے والا گناہ گار بھی نہ ہو گا،تاہم اس میں اس بات کا اہتمام کیا جائے کہ نمازی کو تشویش نہ ہو، البتہ نمازی کے آگے سے گزرنا بڑا گناہ ہے، اس سے بچنا ضروری ہے۔

الحجة على أهل المدينة (1/ 218) :

باب المرور بين يدي المصلي 

 قال أبو حنيفة: لاينبغي للرجل ان يمر بين يدي الرجل وهو يصلي لا في تطوع ولا في فريضة ولا إذا قامت الصلاة فدخل الناس في الصلاة فإن مر رجل بين يدي رجل و هو يصلي فليدرأه ما استطاع فإن أبى إلا أن يقاتله فليدعه أن يمر."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201043

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں