بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازِجنازہ پڑھانے کاحق دار موجودہ امام ہے یا سابقہ امام؟


سوال

میں ایک مسجد میں 2012ءسےامام ہوں،اس مسجد میں ایک سابق امام صاحب تھے ،جو میرے آنے سے کئی سال پہلے جاچکے تھے(یعنی اس مسجد میں امامت چھوڑ چکے تھے)،اب مسئلہ یہ ہے کہ اکثر جب اہلِ محلہ میں سے کسی کاجنازہ آتاہے،تو میت کے اولیاءمیں سےسابقہ امام صاحب کے کچھ معتقدین اُن کو آگے کردیتے ہیں،اور میت کےکچھ اولیاء مجھے جنازہ پڑھانے کاکہتے ہیں،جس سے تنازع کی ایک کیفیت بن جاتی ہے ،اب سوال یہ ہے کہ کیانمازِجنازہ پڑھانے کاحق موجودہ امام کو ہے یاسابقہ امام کو؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مسجدکا موجودہ امام ہی نمازِجنازہ پڑھانے کازیادہ حق دار ہے۔

فتاوٰی ہندیہ میں ہے:

"ذكر الحسن عن أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - أن الإمام الأعظم وهو الخليفة أولى إن حضر فإن لم يحضر فإمام المصر فإن لم يحضر فالقاضي فإن لم يحضر فصاحب الشرط فإن لم يحضر فإمام الحي فإن لم يحضر فالأقرب من ذوي قرابته وبهذه الرواية أخذ كثير من مشايخنا - رحمهم الله - كذا في الكفاية والنهاية ومعراج الدراية والعناية."

(کتاب الصلاة، الباب الحادي والعشرون في الجنائز، الفصل الخامس في الصلاة على الميت، 163/1، ط: رشيدية)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144310101218

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں