بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازِ جنازہ کی عربی نیت


سوال

نمازِ جنازہ کی عربی نیت  بتادیں!

جواب

"نیت" دل کے ارادے کا نام ہے، اس کے لیے زبان سے الفاظ کی ادائیگی ضروری نہیں ہے، لہٰذا نمازِ جنازہ شروع کرنے سے پہلے بطورِ نیت کہنے کے لیے مخصوص الفاظ نہیں ہیں، بس دل میں یہ نیت ہو ’’اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے فلاں میت کی نمازِ جنازہ ادا کررہاہوں اور امام کی اقتدا میں ہوں"۔ البتہ اگر دل جمعي كے لیے يه الفاظ  زبان سے كهے تب بھی مضائقه نهيں، مثال کے طور پر عربی کے یہ الفاظ ہوسکتے ہیں:

"ﻧﻮيت أن أؤدي للّٰهﺗﻌﺎﻟﻲ أﺭﺑﻊ تكبيرات للصلاة على هذﺍ ﺍلميت، اقتدیت بھذا الإمام ﻣﺘﻮﺟﻬًﺎ إﻟﻲ ﺟﻬﺔ ﺍﻟﻜﻌﺒﺔ ﺍﻟﺸﺮيفة."

ملحوظ رہے کہ ان الفاظ سے نیت کرنا ضروری نہیں ہے، بلکہ اسی قدر نیت کافی ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے امام کی اقتدا میں فلاں میت کی نمازِ جنازہ ادا کر رہا ہوں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) 1/414:

"(و) الخامس (النية) بالإجماع (وهي الإرادة) المرجحة لأحد المتساويين أي إرادة الصلاة لله تعالى على الخلوص (لا) مطلق (العلم) في الأصح، ألا ترى أن من علم الكفر لايكفر، ولو نواه يكفر (والمعتبر فيها عمل القلب اللازم للإرادة) فلا عبرة للذكر باللسان إن خالف القلب؛ لأنه كلام لا نية إلا إذا عجز عن إحضاره لهموم أصابته فيكفيه اللسان، مجتبى (وهو) أي عمل القلب (أن يعلم) عند الإرادة (بداهة) بلا تأمل (أي صلاة يصلي) فلو لم يعلم إلا بتأمل لم يجز.

(والتلفظ) عند الإرادة (بها مستحب) هو المختار، وتكون بلفظ الماضي ولو فارسيا لأنه الأغلب في الإنشاءات، وتصح بالحال قهستاني (وقيل سنة) يعني أحبه السلف أو سنه علماؤنا، إذ لم ينقل عن المصطفى ولا الصحابة ولا التابعين، بل قيل: بدعة".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200128

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں