امام صاحب نے جمعہ کی فجر میںالم سجدہ پڑھی، جسے سنت پڑھنےوالے نے بھی سنا ہے تو کیا اس پر بھی سجدہ واجب ہو گا ؟ جب کہ وہ اپنی عباد ت میں ہے اور ایسے ہی وہ حضرات جو وضو میں مشغول ہیں اور ان کو بھی آیتِ سجدہ سنائی دی ہے، ان کا کیا حکم ہے ؟
اگر کوئی شخص امام سے آیتِ سجدہ سن لے اور وہ امام کے ساتھ نماز میں شامل نہ ہو تو ایسے آدمی پر بھی آیتِ سجدہ سننے کی وجہ سے سجدہ کرنا لازم ہو گا۔ البتہ اگر امام کے ساتھ سجدے میں شامل ہوجائے یا امام کے سجدہ کرنے کے بعد اسی رکعت میں وہ شخص امام کے ساتھ نماز میں شامل ہوگیا تو یہ سجدہ اس کے ذمے سے ساقط ہوجائے گا؛ لہذا سننے والا اگر امام کے ساتھ اسی رکعت کے رکوع سے پہلے شامل نہ ہوا تو اس پر سجدہ کرنا لازم ہوگا۔
الفتاوى الهندية (1/ 133):
"و لو سمعها من الإمام أجنبي ليس معهم في الصلاة ولم يدخل معهم في الصلاة لزمه السجود، كذا في الجوهرة النيرة، وهو الصحيح، كذا في الهداية. سمع من إمام فدخل معه قبل أن یسجد، سجد معه، وإن دخل في صلاة الإمام بعد ماسجدها الإمام لایسجدها، وهذا إذا أدرکه في آخر تلك الرکعة، أما لو أدرکه في الرکعة الأخری یسجدها بعد الفراغ، کذا في الکافي، وهکذا في النهایة".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205200730
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن