بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز پڑھنے کا دل نہیں چاہتا کیا کروں؟


سوال

نماز پڑھنے کا دل نہیں کرتا کیا کروں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں استغفار کی کثرت کریں، اپنے گناہوں پر سچے دل سے توبہ کریں، نیک لوگوں کی صحبت اختیار کریں، بری  محفلوں سے مکمل اجتناب کریں، "فضائلِ اعمال" (از حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندہلوی رحمہ اللہ) کا مطالعہ کریں، بطورِ خاص اس میں فضائلِ نماز بار بار پڑھیں۔ اور اپنی آنکھوں کی حفاظت کرنے کے ساتھ ساتھ با وضو رہنے کی عادت بنائیں، چلتے پھرتے درود شریف پڑھتی رہا کریں اور اذان  ہونے کے فوراً نماز پڑھنے کا اہتمام کریں، دل چاہے یا نہ چاہے نماز پڑھیں، بلکہ نماز میں دل نہ لگے اور بندہ پھر بھی پابندی سے نماز ادا کرے تو امید ہے کہ اس میں اجر بھی زیادہ ہوگا، حضرت گنگوہی رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا: جو شخص دل نہ لگنے کے باوجود پابندی سے نماز ادا کرے میں اسے دو باتوں کی مبارک باد پیش کرتا ہوں: ایک تو یہ کہ جب وہ دل نہ چاہنے کے باوجود نماز نہیں چھوڑ رہا تو اس میں مشقت بھی ہے اور نفس کو کچلنا بھی، اس لیے امید ہے کہ اس کا اجر بھی زیادہ ہوگا، دوسرا یہ کہ جب دل نہ چاہنے کے باوجود نماز ادا کر رہاہے تو اس میں نفس کا شائبہ نہیں ہے، اور یہ اخلاص کی نشانی ہے، کیوں کہ اگر لذت آنے کی صورت میں ہی نماز پڑھتا، اور دل نہ لگنے کی صورت میں نہ پڑھتا تو اس میں نفس کی خواہش کی پیروی ہے۔

لہٰذا جس کا دل نماز میں نہ لگے اسے پریشان نہیں ہونا چاہیے، بلکہ پابندی سے نماز ادا کرتا رہے کہ بندے کا کام ہی یہی ہے، اور نماز یا عبادات میں لذت مطلوب نہیں ہے، اتباع مقصود ہے، کسی کو لذت نصیب ہوجائے تو یہ اللہ پاک کا فضل ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200449

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں