بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز پڑھنے سے انکار کرنا


سوال

میں نے اپنے شوہر سے تین یا چار دفعہ نماز کا کہا تو انہوں نے کہا کہ جاؤ  میں نہیں پڑھ رہا، اب اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

نماز  پڑھنے سے انکار کرنا سخت گناہ کا کام ہے، اس پر سچے دل سے توبہ واستغفار لازم ہے، لیکن مطلقاً نماز پڑھنے سے انکار کرنے والا کافر نہیں ہو جاتا، اور نہ ہی اس کا نکاح ٹوٹتا ہے، ہاں اگر کوئی شخص نماز کے وجوب اور فرضیت کا انکار کر دے تو ایسی صورت میں کہنے والا کافر ہو جائے گا اور اس کا نکاح ٹوٹ جائے گا۔

آپ کے شوہر کا یوں انکار کرنا بلاشبہ گناہ ہے، انہیں سچے دل سے توبہ کرنی چاہیے، تاہم آپ کو  چاہیے کہ حکمت کے ساتھ موقع محل دیکھتے ہوئے نصیحت کریں،  نیک کام کی طرف متوجہ کرنے کے بعد اگر اندازا ہو کہ سامنے والے کا ردِّ عمل مثبت نہیں ہوگا، تو حکمتاً اس وقت خاموش ہوجانا چاہیے، اللہ تعالیٰ سے اس کی ہدایت کی دعا بھی کرنی چاہیے اور بعد میں مناسب موقع دیکھ کر سمجھادینا چاہیے۔

الفتاوى الهندية (2/ 268):
"وقول الرجل: لاأصلي، يحتمل أربعة أوجه: أحدها: لاأصلي؛ لأني صليت. والثاني: لاأصلي بأمرك، فقد أمرني بها من هو خير منك. والثالث: لاأصلي فسقاً مجانةً، فهذه الثلاثة ليست بكفر.
والرابع: لا أصلي؛ إذ ليس يجب علي الصلاة، ولم أؤمر بها، يكفر . ولو أطلق وقال: لاأصلي، لايكفر؛ لاحتمال هذه الوجوه". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144108200848

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں