بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز پڑھ لینے کے بعد ہونے والی اذان کا جواب دینا


سوال

اگر قریب کی مسجد سےاذان کی آواز بہت زور سےآرہی ہو تو کیا اس دوران نفل نماز  پڑھ سکتے ہیں؟ جب کہ ہم نے فرض نماز جماعت کے ساتھ پڑھ لی ہو؟

جواب

1)  واضح رہے کہ اذان کا قولی (زبان سے) جواب دینا مستحب ہے، اور پہلی اذان کا جواب دینا چاہیے۔ باقی اذانوں کا جواب دینا افضل ہے ، محلہ کی مسجد کی اذان ہو یا غیر محلہ کی ؛ لہٰذا جب ایک شخص اذان کا قولی و عملی جواب دے چکا ہے(کہ نماز  پڑھ چکا ہے) تو اب اس  کے لیے بعد میں ہونے والی اذان کے وقت نفل پڑھنے کی اجازت ہے۔

حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:

"وإذا تعدد الأذان يجيب الأول" مطلقًا سواء كان مؤذن مسجده أم لا؛ لأنه حيث سمع الأذان ندبت له الإجابة ثم لايتكرر عليه في الأصح ذكره الشهاب في شرح الشفاء."

(حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (1 / 202)باب الأذان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201141

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں