بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز اور قرآن مجید کی تلاوت میں دل لگانے کا طریقہ


سوال

میرا نماز اور قرآن شریف میں دل نہیں لگتا ،فجر کی نماز قضا ہو جاتی ہے ،نماز اور قرآن شریف پڑھنے میں دل لگانے کا کوئی وظیفہ بتا دیں۔

جواب

اعمال پر ثابت قدمی کے لیے سب سے بنیادی اور اہم چیز انسان کی ہمت اور پختہ  عزم ہے، اور نیک لوگوں کی صحبت ہے ، اس لیے عبادات اور اعمال کی ترقی  کے لیے کسی وظیفے کی ضرورت نہیں، بس ہمت ، پختہ عزم اور پھر جہدِ مسلسل کی ضرورت ہے، اصلاحی مواعظ سننا اور پڑھنا اس میں ممد ومعاون ہوگا، نماز پڑھنے میں دل لگے یا نہیں، تلاوت میں لذت محسوس ہو یا نہیں، ہم ان اعمال کے پابند ہیں، مسلمان نیک اعمال رب کریم کی رضا کے لیے کرتاہے، خواہ اس میں لذت آئے یا نہ آئے، دل لگے یا نہیں۔ یہ روحانی دواء ہے ،دواء میں مزہ آئے نہ آئے لینا ضروری ہے تاکہ صحت خراب نہ ہو ،اسی طرح عبادت اور تلاوت روحانی غذا ہے  اس پر عمل کرنا اور تلاوت کرنا ضروری ہے ورنہ جنت سے محرومی کا خطرہ ہے ۔

فرض نماز   جماعت کے ساتھ صف اول میں پڑھنے کی کوشش کرے،فرائض، سنن اور نوافل کو تمام آداب کے ساتھ ادا کریں،نماز کے دوران اللہ تعالی کے سامنے کھڑے ہونے کا احساس کریں، دل و دماغ سے نماز میں حاضر رہیں، اپنے جسم کی حرکات و سکنات کو قابو میں رکھیں، قیام کے دوران نگاہ  سجدے کی جگہ پراور رکوع میں پیروں کی جانب ہو، سجدے کی حالت میں نگاہ ناک  اور قعدے میں اپنی گود کی جانب رکھیں، پہلے سلام کے وقت دائیں کندھے اور دوسرے سلام کے وقت بائیں کندھے کو دیکھیں، اگر اس کے باوجود وسوسے آئیں تو انہیں اہمیت نہ دیں، نمازیں اسی طریقے کے مطابق پڑھتے رہیں ، ان شاء اللہ وسوسے ختم ہوجائیں گے۔

نیز فجر کی نماز مسلمانوں کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے حدیث میں ہے کہ فجر کی نماز منافقین پر بہت بھاری ہوتی ہے عام طور سے مسلمان نیند کے غلبے اور سستی سے اس نماز کوچھوڑ دیتے ہیں ۔فجر کی نماز میں کوتاہی عموما رات کوزیادہ دیر تک جاگنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔اس لیے عشاء کی نماز کے بعد جلدی سونے کی  عادت بنائے ، بلاضرورت عشا کے بعد نہ جاگے اس کے علاوہ انسان رات کو سونے سے پہلے دل میں فجر کی نماز پڑھنے کا پکا ارادہ کرلے اور دو رکعت صلاۃ الحاجۃ پڑھ کر اللہ پاک سے دعا کرے ،نیز صبح جاگنے کے لیے حتی الوسع الارم وغیرہ بھی لگالے تو صدق نیت اور پختہ عزم کے ذریعہ فجر میں اٹھا جاسکتا ہے  اور جب فجر کے وقت آنکھ   کھلےتو  فوراً اٹھ جائے ،مزید نہ سوئے تو فجر کے لیے اٹھنا آسان ہوجائے گا ،جیسے رمضان میں سحری کے لیے صدق نیت اور پختہ عزم کی وجہ سے  اٹھنا ممکن ہوجاتا ہے۔

اسی طرح قرآنِ کریم کی تلاوت انتہائی   ادب کے ساتھ کرنی چاہیے، علماء نے اس کی تلاوت کے آداب بیان فرمائے ہیں، آداب میں  سے ایک ادب یہ ہے کہ مسواک اور وضو  کرنے کے بعد کسی جگہ یک سوئی کے ساتھ  نہایت ادب، سکون و تواضع کے ساتھ قبلہ رخ بیٹھے، چارزانو ہو کر اور ٹیک لگا کر نہ بیٹھے، قرآن کی عظمت دل میں  رکھے اور یہ تصور کرے کہ یہ اس ذات کا کلام ہے جو تمام بادشاہوں  کا بادشاہ ہے، پھر نہایت خشو ع و خضوع کے ساتھ تلاوت کر ے ،اگر معنی سمجھتا ہے تو تدبرو تفکر کے ساتھ آیاتِ رحمت و مغفرت پر رحمت اور مغفرت کی دعا مانگے اور عذاب اور وعیدوں  کی آیات پر اللہ  کے عذاب سے پناہ مانگے، اور آیاتِ تقدیس و تنزیہ پر سبحان اللہ  کہے  اور بوقتِ تلاوت رونے کی سعی و کوشش کرے، اگر رونا نہ آئے تو  بہ تکلف روئے اور رونے والوں  جیسی صورت بنائے۔ 

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200755

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں