بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز نہ پڑھنے کی وجہ سے بچے کا جیب خرچ روکنا


سوال

کیا نماز نہ پڑھنے کی وجہ سے بچے کا جیب خرچ روکا جا سکتا ہے؟ 

جواب

نماز دینِ اسلام کا ستون اور جنت کی کنجی ہے، شریعتِ مطہرہ میں نماز کا حکم نہایت تاکید سے دیا گیا ہے، نیز بچوں سے متعلق بھی نماز کے معاملے میں اسلام کی تعلیمات واضح ہیں، حدیث شریف میں آتا ہے کہ  بچوں کو سات سال کی عمر میں نماز پڑھنے کا حکم دو اور دس کی عمر میں نماز نہ پڑھنے پر مارو، معلوم ہوا کہ اگر بچے  دس سال کی عمر کو پہنچ کر نماز نہ پڑھتے ہوں تو ان کو مارنے اور سختی کرنے کا حکم ہے، اسی طرح اگر والدین یہ مناسب سمجھتے ہوں کہ بچے کی جیب خرچ روکنے سے اس کو تنبیہ ہوگی اور نماز پڑھنے لگے گا تو اس غرض سے اس کی جیب خرچ روکی جا سکتی ہے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201050

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں