بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن مجید کو نماز میں اتنا سست رفتار سے پڑھنا کے نمازیوں کو اکتاہٹ ہو


سوال

 قرآن مجید کو نماز میں اتنا سست رفتار سے پڑھنا کے نمازیوں کو اکتاہٹ ہوتو ایسے قرآن مجید پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

مسنون قرأت کے اہتمام کے ساتھ اس بات کا ضرور خیال رکھاجائے کہ نمازہلکی پھلکی ہواورمقتدیوں پربھاری نہ ہو، اورقرأت کرنے کااندازبھی ایساہوکہ مسنون قرأت کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ وقت خرچ نہ ہو،نمازبہت زیادہ طویل پڑھانایامقتدیوں کی رعایت نہ رکھنا امامت کے آداب کے خلاف ہے،احادیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ کامل اورہلکی نمازپڑھایاکرتے تھے، نیزبسااوقات مقتدیوں کی رعایت کی بنا پرانتہائی مختصرسورتیں پڑھنا بھی آپﷺ سے ثابت ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ائمہ کو بھی یہ ہدایت ہے کہ نمازطویل نہ پڑھائیں  کیوں کہ نمازیوں میں بعض ضعیف، کم زور اورحاجت مندبھی ہوتے ہیں، اسی طرح روایات سے یہ بھی ثابت ہے کہ ایک صحابی (رضی اللہ عنہ)نے طویل نمازپڑھائی، (اور عشاء کی نماز میں سورہ بقرہ کی تلاوت شروع کردی) مقتدیوں میں سے ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت تنبیہ فرمائی اور ناراضی کااظہارفرمایا۔

اسی بنا پرفقہاءِ کرام نے بھی اپنی کتابوں میں لکھا ہے کہ امام کو نمازمیں تخفیف سے کام لینا چاہیے، اورمقتدیوں کی رعایت رکھنالازم ہے، لہذا مذکورہ امام صاحب کومذکورہ امور کو سامنے رکھتے ہوئے مسنون قراءت کے ساتھ نمازیوں کی حالت کا خیال رکھنا چاہیے، اتنی طویل نماز نہیں پڑھانی چاہیے کہ لوگوں کے لیے گرانی کا باعث ہو، حکمت کے ساتھ انہیں بتادینا چاہیے۔

صحیح البخاری میں ہے:

"عن أبي هريرة : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «‌إذا ‌صلى ‌أحدكم ‌للناس ‌فليخفف، فإن منهم الضعيف والسقيم والكبير، وإذا صلى أحدكم لنفسه فليطول ما شاء.»"

(‌‌‌‌كتاب الأذان،باب إذا صلى لنفسه فليطول ما شاء،جلد:1،صفحة:146،رقم الحديث:703،طبعة:دار طوق النجاة بيروت)

سنن نسائی میں ہے:

 "عن أنس : أن النبي صلى الله عليه و سلم كان أخفّ الناس صلاة في تمام."

(کتاب الصلاة،ماعلی الإمام من التخفیف،جلد:1، صفحۃ:132، طبعۃ:قدیمي کتب خانه کراچي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144501100586

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں