بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں ان الله و ملائكته يصلون علي النبي کے جواب میں درود پڑھنے کی صورت میں نماز كا حکم


سوال

نماز میں اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّکے جواب میں درود پڑھ لینے کی صورت میں نماز کا کیا حکم ہو گا؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر نمازی   نے اس آیت کے جواب میں درود  پڑھ لیا تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی۔

مذکورہ آیت میں دیے گئے حکم کی وجہ سے  ہر مسلمان پر زندگی میں ایک مرتبہ درود شریف پڑھنا فرض ہے،  پھر جس مجلس میں بھی آپ ﷺ کا ذکرِ مبارک آئے اس مجلس میں کم از کم ایک مرتبہ درود پڑھنا واجب ہے، لیکن جب مذکورہ آیت  کی تلاوت کی جائے تو اس آیت کے سننے کی وجہ سے درود پڑھنا واجب نہ ہو گا، نیز جو شخص خود تلاوت کر  رہا ہو اس پر بھی درود پڑھنا واجب نہیں،  البتہ تلاوت سے فارغ ہو کر  درود پڑھ  لے تو بہتر ہے۔

اسی طرح  جمعہ کے خطبہ کے دوران جب خطیب مذکورہ آیت پڑھتا ہے اس وقت سننے والے کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ یہ آیت سن کر زبان سے درود نہ پڑھے ، بلکہ صرف دل ہی دل میں درود پڑھ لے،  اسی طرح  اگر نماز میں مذکورہ آیت تلاوت کی گئی تو نہ پڑھنے والے پر درود واجب ہو گا اور نہ ہی سننے والے پر۔

فتاوی شامی میں ہے:

"[فروع ] سمع اسم الله فقال: جلّ جلاله أو النبى صلى الله عليه وسلم أو قراءة الإمام فقال: "صدق الله و رسوله" تفسد إن قصد جوابه".

 ( کتاب الصلاۃ، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، مطلب  المواضع التي لا يجب فيها رد السلام ، ج: 1، ص:621،  ط: سعيد کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100382

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں