بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں پائنچہ ٹخنوں سے نیچے لٹکانا


سوال

نماز پڑھتے ہوئے اگر پینٹ یا پاجامہ ٹخنوں سے نیچے ہوجائے یا کچھ دیر کے لیے نیچے چلا جاۓ تو  کیا نماز ہوجاۓ گی یا دوبارہ ادا کرنی ہوگی؟

جواب

ٹخنوں کو ڈھانکنا نماز اور غیر نماز ہر حال میں ممنوع ہے،  اور نماز  میں اس کی حرمت مزید شدید ہوجاتی ہے،  لہذا ایسا لباس ہی نہ بنایا جائے جس میں ٹخنے ڈھکتے ہوں، اور ایسا لباس ہونے کی صورت میں  نماز شروع کرنے سے پہلے  شلوار پینٹ وغیرہ کو اوپر یا نیچے کی طرف سے موڑ لیا جاۓ،  اگر کسی نماز کے دوران پاجامہ ، پینٹ وغیرہ غیر ارادی طور پر ٹخنے سے  نیچے ہو جاۓ تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی ، دوبارہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔

صحیح البخاری میں ہے:

"عن أبي هریرة، قال: قال رسول الﷲ صلی الله  علیه وسلم: ما أسفل من الکعبین  من الإزار في النار."

(صحیح البخاري، کتاب الصلاة، باب ما أسفل من الکعبین ففي النار، 2/861، رقم: 5559)

صحیح مسلم میں ہے: 

"عن أبي ذر، عن النبي صلی الله  علیه وسلم قال: ثلاثة لایکلمهم الله  یوم القیامة، المنان الذيلایعطي شیئاً إلامنّه، والمنفق سلعته بالحلف والفاجر، والمسبل إزاره".

(صحیح مسلم، کتاب الإیمان، باب بیان غلظ تحریم  إسبال الإزار، 1/71، رقم: 106، بیت الأفکارالنسخة الهندیة)

سنن ابی داود میں ہے:

"إن الله  تعالی لایقبل صلاة رجل مسبل".  

(سنن أبي داود، کتاب اللباس، باب ماجاء في اسبال الإزار، 2/565، رقم: 4086، بیت الأفکارالنسخة الهندیة)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"ولا ‌يجوز ‌الإسبال تحت الكعبين إن كان للخيلاء، وقد نص الشافعي على أن التحريم مخصوص بالخيلاء لدلالة ظواهر الأحاديث عليها، فإن كان للخيلاء فهو ممنوع منع تحريم، وإلا فمنع تنزيه."

(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح، کتاب اللباس، ج: 7، ص: 2767، ط: دارالفکر، بیروت)

بذل المجہود میں ہے:

" قال العلماء: المستحب في الإزار والثوب إلى نصف الساقين، والجائز بلا كراهة ما تحته إلى الكعبين، فما نزل عن الكعبين فهو ممنوع، فإن كان للخيلاء فهو ممنوع منع تحريم وإلَّا فمنع تنزيه."

(بذل المجهود في حل سنن أبي داود، کتاب اللباس، باب ما جاء فی اسبال الازار، ج: 12، ص: 113، ط: مركز الشيخ أبي الحسن الندوي للبحوث والدراسات الإسلامية، الهند)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وإسبال ‌الإزار والقميص بدعة ينبغي أن يكون ‌الإزار فوق الكعبين إلى نصف الساق وهذا في حق الرجال"

 (الهندیة، کتاب الکراهة، الباب التاسع في اللبس، ج: 5، ص: 333، ط: دارالفکر، بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101457

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں