بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں ثناء کے بعد تعوذ پڑھنے کا حکم


سوال

نماز میں"   ثناء" کے بعد " تعوذ" پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

نماز کی پہلی رکعت میں ثناء پڑھنے کے بعد   آہستہ آواز سے "تعوذ " پڑھنا سنت ہے،لیکن اس کا تعلق ثناء سے نہیں ہےبلکہ قراءت و تلاوت کے ساتھ ہے،اور یہ سنت  ہر اس شخص کے ساتھ خاص ہے جسے نماز میں قراءت کرنی ہو،لہذا امام اور منفرد (اکیلے نمازپڑھنے والا)ہی "تعوذ " پڑھےگا، اور جس کے ذمہ قراءت نہ ہو اس کے لیے "تعوذ" بھی نہیں ہے، لہذاکسی امام کی اقتداء میں نماز ادا کرنے والے کے لیے ثناء کے بعد"تعوذ " نہیں پڑھے گا، کیوں کہ مقتدی کے لیے امام کے پیچھے قراءت کرنا درست نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ثم يتعوذ) وصورته أعوذ بالله من الشيطان الرجيم وهو المختار. كذا في الخلاصة وبه يفتى. هكذا في الزاهدي والسنة فيه الإخفاء وهو المذهب عند علمائنا. هكذا في الذخيرة ثم التعوذ تبع للقراءة دون الثناء عند أبي حنيفة ومحمد رحمهما الله تعالى حتى يأتي به المسبوق إذا قام إلى القضاء دون المقتدي."

(كتاب الصلاة،الفصل الثالث في سنن الصلاة وآدابها وكيفيتها،  ج:1، ص:73، ط:دارالفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408101024

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں