بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں اللہ اکبر کے بجائے ناللہ اکبر کہنے کا حکم


سوال

اگر امام صاحب نماز پڑھاتے ہوئے ایک رکن سے دوسرے رکن جانے کے وقت "اللہ اکبر" کہنے کے بجائے "نللہ اکبر" کہیں، یعنی لفظ "اللہ" سے پہلے "ن" کا اضافہ کریں تو کیا نماز ادا ہو جائے گی؟

جواب

امام صاحب جب تکبیرہ تحریمہ صحیح ادا کرتے ہیں تو انتقال کی تکبیر کیوں غلط کہیں گے ، سننے والے کو غلط معلوم ہوا ہوگا، تاہم  صورتِ مسئولہ میں بھی نماز ادا ہو جائے گی، لوٹانا ضروری نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وسننها ترك السنة لا يوجب فسادا ولا سهوا بل إساءة لو عامدا غير مستخف...وتكبير الركوع ...وتكبير السجود و كذا نفس الرفع منه بحيث يستوي جالسا و كذا تكبيره."

(كتاب الصلاة، ‌‌باب صفة الصلاة، ج:1، ص:474-476، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101764

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں