بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں قیام کی حالت میں نظریں سجدے کی جگہ پر رکھنے کا حکم


سوال

میں نے اکثر اپنی مسجد کے امام صاحب کو فرائض کے بعد کی سنتوں میں قیام کی حالت میں سجدے کی جگہ دیکھنے کی بجاۓ سامنے محراب کی طرف دیکھتے ہوۓ دیکھا ہے، اب غالب گمان ہے کہ وہ فرض نماز میں بھی ایسے ہی کرتے ہوں، ایسے میں کیا مقتدی کی نماز بھی مکروہ تحریمی ہوگی؟

جواب

واضح رہے کہ نماز میں قیام کی حالت میں نظریں سجدے کی جگہ پر رکھنا افضل ہے۔ضروری نہیں کہ امام صاحب فرض نماز میں بھی ایسا کرتے ہوں اور اگر ایسا کرتے بھی ہوں تو ان کے پیچھے نماز جائز ہے کیونکہ افضل کے ترک سے کراہت تحریمی لازم نہیں آتی۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"فبعض الأجزاء صفته الفرضية كالقيام، وبعضها الوجوب كالتشهد، وبعضها السنية كالثناء، وبعضها الندب كنظره إلى ‌موضع ‌سجوده في القيام."

(كتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ج: 1، ص: 441، ط: دار الفكر بيروت)

وفيه أيضا:

"(ولها آداب) تركه لا يوجب إساءة ولا عتابا كترك سنة الزوائد، لكن فعله أفضل (نظره إلى ‌موضع ‌سجوده حال قيامه، وإلى ظهر قدميه حال ركوعه وإلى أرنبة أنفه حال سجوده، وإلى حجره حال قعوده. وإلى منكبه الأيمن والأيسر عند التسليمة الأولى والثانية) لتحصيل الخشوع."

(كتاب الصلاة، باب صفة الصلاة،‌‌ آداب الصلاة، ج: 1، ص: 477، ط: دار الفکر بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101617

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں