بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں مذی نکلنے کا شک ہو تو نماز کا حکم


سوال

اگر نماز کے دوران شرمگاہ میں جلن محسوس ہو یا مذی نکلنے کا شک ہو تو ایسی نماز کا حکم ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر دوران نماز  پیشاب یا مذی نکلے کا یقین یا غالب گمان ہو تو ایسی صورت میں وضو ٹوٹ جائے گااور نماز فاسد ہوجائے گی،البتہ محض اندیشہ کی بنا پر نماز فاسد نہیں ہوگی،سائل کو اگر بار بار اس کا توہم ہوتا ہوتو حتی الامکان ذہن سے اس خیال کو دور کرنے کی کوشش کرے،ورنہ وسوسہ کی بیماری میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے۔

صحیح البخاری میں ہے:

"عن ‌عباد بن تميم، عن ‌عمه : أنه شكا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم: الرجل الذي يخيل إليه أنه يجد الشيء في الصلاة. فقال: لا ينفتل أو لا ينصرف حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا."

(کتاب الوضوءباب لایتوضا من الشک حتی یتیقن،ج:1،ص:137،ط:سلطانیہ)

فتح الباری میں ہے:

"ودل حديث الباب على صحة الصلاة ما لم يتيقن الحدث وليس المراد تخصيص هذين الأمرين باليقين لأن المعنى إذا كان أوسع من اللفظ كان الحكم للمعنى قاله الخطابي وقال النووي هذا الحديث أصل في حكم بقاء الأشياء على أصولها حتى يتيقن خلاف ذلك ولا يضر الشك الطارئ عليها وأخذ بهذا الحديث جمهور العلماء الخ."

(ج:1،ص:238،ط:دار المعرفۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100191

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں