بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں بالعدوۃ القصوی کی جگہ پر بالعدوۃ الوصقی پڑھنے سے نماز کا حکم


سوال

نماز کی قرأت میں إذ أنتم بالعدوة الدنيا وهم بالعدوة القصوى والركب أسفل منكم یہاں القصوى کے بجائے الوصقى پڑھی کیا اس غلطی سے نماز فاسد ہو جائے گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں نماز میں قراءت کے دوران "بالعدوۃ القصوی" کی جگہ پر" بالعدوۃ الوصقی" پڑھنے کی وجہ سے نماز فاسد نہیں ہوگی ، کیوں کہ یہ غلطی مفسد معنی نہیں، تغیر فاحش نہیں پایا گیا  بلکہ لفظ کو بے معنی کردینے والی ہے ، اس لیے نماز ہوجائے گی ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله ولو زاد كلمة) اعلم أن الكلمة الزائدة إما أن تكون في القرآن أو لا، وعلى كل إما أن تغير أو لا، فإن غيرت أفسدت مطلقا نحو  وعمل صالحا وكفر  فلهم أجرهم  ونحو وأما ثمود فهديناهم  وعصيناهم وإن لم تغير، فإن كان في القرآن نحو  وبالوالدين إحسانا  وبرا لم تفسد في قولهم وإلا نحو   فاكهة ونخل  وتفاح   ورمان   وكمثال الشارح الآتي لا تفسد".

(کتاب الصلاۃ ، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها ج:1 ص:632 ط: سعید)

امداد الفتاوی میں ایک سوال کے جواب میں ہے :

"پہلی غلطی مفسد معنی نہیں بلکہ لفظ کو بے معنی کردینے والی ہے ۔اس لیے نماز ہوگی ۔"

(کتاب الصلاۃ ، باب القراءت ج:1ص:219ط:مکتبہ دار العلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101365

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں