بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

الَیْسَ اللّٰهُ بِاَحْكَمِ الْحٰكِمِیْنَ میں المحکومین پڑھنے کا حکم


سوال

 نماز میں اعراب غلط پڑھنے سے نماز فاسد ہو جاتی ہے سورۃ التین میں آخری آیت" الَیْسَ اللّٰهُ بِاَحْكَمِ الْحٰكِمِیْنَ"میں' الْحٰكِمِیْنَ 'اسم فاعل کا صیغہ ہے،  امام صاحب نے اسم مفعول پڑھا، تو کیا نماز فاسد ہو جاتی ہے ؟ 

جواب

واضح رہے کہ میں   اَحْكَم   الْحٰكِمِیْنَ'کی جگہ' مَحکُومِین' پڑھنا تغیر فاحش میں سے نہیں  ہے، کیوں کہ  اس میں درست معنی مراد لے نے کی بھی گنجائش ہے،  لہذا   اگر  امام نے ' الْحٰكِمِیْنَ 'کی جگہ' مَحکُومِین' پڑھا ، اور اس غلطی کی اصلاح بھی نہیں کی،  تب بھی نماز درست  ہوگئی، دوبارہ نماز کے اعادہ کی ضرورت نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ومنها زلة القارئ فلو في إعراب أو تخفيف مشدد وعكسه.
(قوله فلو في إعراب) ككسر قواما مكان فتحها وفتح باء نعبد مكان ضمها، ومثال ما يغير - {إنما يخشى الله من عباده العلماء}  بضم هاء الجلالة وفتح همزة العلماء، وهو مفسد عند المتقدمين. واختلف المتأخرون؛ فذهب ابن مقاتل ومن معه إلى أنه لا يفسد والأول أحوط وهذا أوسع، كذا في زاد الفقير لابن الهمام، وكذا - {وعصى آدم ربه} - بنصب الأول ورفع الثاني يفسد عند العامة، وكذا - {فساء مطر المنذرين}- بكسر الذال -، و {إياك نعبد}  بكسر الكاف و - المصور - بفتح الواو إلا إذا نصب الراء أو وقف عليها وفي النوازل: لا تفسد في الكل وبه يفتي بزازية وخلاصة."

(‌‌باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها،فروع مشى المصلي مستقبل القبلة هل تفسد صلاته،ج:1،ص:630،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100054

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں