بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں و السماء کی جگہ و السم ء پڑھا


سوال

امام صاحب نے نماز ميں والسماء کی جگہ الف کے بغیر والسمء والطارق پڑھا، کیا نماز صحیح ہے؟

جواب

واضح رہے کہ الفاظ کے تلفظ کی مطلق کمی یا معنی کی مطلق تبدیلی سے نماز فاسد نہیں ہوتی، اگر قرآن کی تلاوت میں اس طرح کی غلطی ہوجائے کہ معنی میں تغیر فاحش ہوجائے، یعنی: ایسے معنی پیدا ہوجائیں، جن کا اعتقاد کفر ہوتا ہےاور نماز میں اس غلطی کی اصلاح بھی نہ کی جائے تو نماز فاسد ہوجاتی ہے۔

صورت مسئولہ میں امام صاحب نے والسماء کی جگہ والسمء پڑھا،عربی لغات میں السمء کا لفظ نہیں  مل سکا ،لہذا معنی میں تغیر فاحش  نہیں ہوا ،   نماز درست ہوگئی ہے ،البتہ آئندہ کے لیے احتیاط کریں ،قراءت کے اندر تمام حروف کی ادائیگی مکمل ہونی چاہیے  اور صحیح تلفظ کے ساتھ  ہونی چاہیے ۔

وفي الفتاوى الهندية :

"(ومنها) حذف حرف إن كان الحذف على سبيل الإيجاز والترخيم فإن وجد شرائطه نحو أن قرأ ونادوا يا مال لا تفسد صلاته وإن لم يكن على وجه الإيجاز والترخيم فإن كان لا يغير المعنى لا تفسد صلاته نحو أن يقرأ ولقد جاءهم رسلنا بالبينات بترك التاء من جاءت وإن غير المعنى تفسد صلاته عند عامة المشايخ نحو أن يقرأ فما لهم يؤمنون في لا يؤمنون بترك لا هكذا في المحيط وفي العتابية هو الأصح. كذا في التتارخانية ونحو أن يقرأ وهم لا يظلمون فرأيت فحذف الألف من أفرأيت ووصل نون يظلمون بفاء أفرأيت، وأن يقرأ {وهم يحسبون أنهم يحسنون صنعا} [الكهف: 104] فحذف الألف من أنهم ووصل النون بالنون لا تفسد الصلاة. هكذا في الذخيرة في فصل في حذف ما هو مظهر وفي إظهار ما هو محذوف."

(كتاب الصلاة,الباب الرابع في صفة الصلاة,الفصل الخامس في زلة القارئ,1/ 79ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101451

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں