بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں اف کہنا


سوال

ایک شخص ہے ضعیف العمر ہے، دورانِ نماز دو رکعت کے بعد اٹھتے وقت تیسری رکعت کے لیے اگر زبان سے ’’یا اللہ او اف‘‘ کلمہ کہے تو نماز فاسد ہوگی یا نہیں؟

جواب

نماز میں تکلیف وغیرہ کی وجہ سے ’’اُف‘‘ وغیرہ کلمات نکلنے سے اس وقت نماز فاسد ہوتی ہے جب انہیں روکنے پر قدرت ہو، اس کے باوجود کوئی شخص نماز میں ان پر تکلم کرلے، اگر تکلیف کی شدت کی وجہ سے روکنے کے باوجود غیر اختیاری طور پر آواز نکل جائے تو نماز فاسد نہیں ہوتی؛ لہٰذا مذکورہ شخص کو چاہیے کہ تکلیف کے باوجود ان کلمات کو نماز میں ادا نہ ہونے دے، اگر خدا نخواستہ روکنے کی کوشش کے باوجود  غیر اختیاری طور پر ادا ہو جائے تو بھی نماز فاسد نہ ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 618،619):
"(والتنحنح) بحرفين (بلا عذر)  أما به بأن نشأ من طبعه فلا (أو) بلا (غرض صحيح) فلو لتحسين صوته أو ليهتدي إمامه أو للإعلام أنه في الصلاة فلا فساد على الصحيح. (والدعاء بما يشبه كلامنا) خلافًا للشافعي (والأنين) هو قوله: " أه " بالقصر (والتأوه) هو قوله: آه بالمد (والتأفيف) أف أو تف (والبكاء بصوت) يحصل به حروف (لوجع أو مصيبة) قيد للأربعة إلا لمريض لايملك نفسه عن أنين وتأوه؛ لأنه حينئذ كعطاس وسعال وجشاء وتثاوب وإن حصل حروف للضرورة  (لا لذكر جنة أو نار) فلو أعجبته قراءة الإمام فجعل يبكي ويقول: بلى أو نعم أو آري لاتفسد، سراجية؛ لدلالته على الخشوع".  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110201172

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں