بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں تھوڑی سے قے نگلنے کا حکم


سوال

 امام کو یا منفرد کو نماز کے دوران معدے کا گندا پانی،تھوڑی سے قے آجائے تو کیا نماز توڑ کر تھوکے یا نگل کر نماز جاری رکھے،نگلنا درست ہے؟ مطلع فرماکر ممنون فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں نماز کے دوران معدے کا گند ا پانی یا تھوڑی سے قے(جو منہ بھر کر نہ ہو بلکہ اس سے کم ہو ) آنے کی صورت میں  اس کو نگلنا درست نہیں ،اگر خود بخود لوٹ گیا تو نماز فاسد نہ ہوگی  اور اگر قصدا ً لوٹالےتو امام محمد رحمہ اللہ کے قول کے مطابق( جو احوط بھی ہے) نماز فاسد ہوجائے گی   ،اور اگر  قے منہ بھر کر آئی  اور وہ اسے کسی کپڑے کے کونے میں تھوکنے پر قادر تھا  اور پھر بھی نگل لیا تو وضو ٹوٹ جائے گا ،دوبارہ وضو کرکے نماز  پڑھے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"إذا ‌قاء ملء الفم تنتقض طهارته ولا تفسد صلاته وإن ‌قاء أقل من ملء الفم لا تنتقض طهارته ولا تفسد صلاته وإن ‌قاء ملء الفم وابتلعه وهو يقدر على أن يمجه تفسد صلاته وإن لم يكن ملء الفم لا تفسد صلاته في قول أبي يوسف - رحمه الله تعالى - وتفسد في قول محمد - رحمه الله تعالى - والأحوط قوله كذا في فتاوى قاضي خانوإن تقيأ فإن كان أقل من ملء الفم لم تفسد صلاته وإن كان ملء الفم تفسد صلاته. كذا في المحيط."

(کتاب الصلاۃ،الباب السابع فیما یفسد الصلاۃ،ج:1،ص:102،دارالفکر)

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے :

"سوال:نماز یا روزے کے دوران ڈکار آنے سے جس کی وجہ سے غذا کا کچھ  حصہ حلق سے اوپر آکر لوٹ جائے یا قصداً لوٹا دیا جائے ،اس سے نماز ا ور روزے پر اثر پڑے گا ؟

جواب:نماز کا حکم یہ ہے کہ اگر خود لوٹ جائے تو نماز فاسد نہیں ہوگی ،اور اگر قصداًلوٹالے تو امام ابو یوسف ؒ کے قول کے مطابق فاسد نہیں ہوگی اور امام محمد ؒ کے قول کے مطابق فاسد ہوجائے گی ،عالمگیری میں قاضی خان کے حوالہ سے امام محمد ؒ کے قول کو احوط ( زیادہ محتاط ) لکھا ہے ۔یہ حکم اس صورت میں ہے جب کہ قے منہ بھر کر نہ ہو ( اور یہی صورت آپ کے سوال میں ذکر کی گئی ہے ) اور اگر منہ بھر کر قے آئی اور نگل گئی تو وضو ٹوٹ جائے گا ،دوبارہ وضو کرکے نماز پڑھے ۔۔۔۔۔۔الخ."

(کتاب الصوم ،ج:4،ص:583،مکتبہ لدھیانوی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102649

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں