بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں سورت سے پہلے تعوذ وتسمیہ پڑھنے کا حکم


سوال

نماز کےدوران جب ہم کوئی سورت تلاوت کرتے ہیں توکیااس سےپہلےاعوذ بالله اور بسم الله  پڑھ سکتے ہیں یانہیں؟

جواب

نماز میں سورت فاتحہ کے بعد سورت ملانے سے پہلے صرف تسمیہ  پڑھنا مستحب ہے ،  تعوذ   کامحل ابتداۓ تلاوت ہے ،اس کے بعد تعوذ نہیں پڑھنا چاہیے؛ لیکن اگر کوئی شخص سورۂ فاتحہ کے بعد سورت ملانے سے پہلے تعوذ پڑھ لے تو سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا، اور اگر کسی نے تعوّذ پڑھ لیا اور سجدہ سہو نہیں کیا تو نماز ادا ہوجاۓ گی ، واجب الاعادہ نہیں ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(ثم يتعوذ) وصورته أعوذ بالله من الشيطان الرجيم وهو المختار. كذا في الخلاصة وبه يفتى. هكذا في الزاهدي والسنة فيه الإخفاء وهو المذهب عند علمائنا. هكذا في الذخيرة ثم التعوذ تبع للقراءة دون الثناء عند أبي حنيفة ومحمد رحمهما الله  تعالى حتى يأتي به المسبوق إذا قام إلى القضاء دون المقتدي، ويؤخر عن تكبيرات العيد هكذا في الهداية وأكثر المتون والتعوذ عند افتتاح الصلاة لا غير فلو افتتح الصلاة ونسي التعوذ حتى قرأ الفاتحة لا يتعوذ بعد ذلك كذا في الخلاصة."

(کتاب الصلاۃ،الباب الرابع فی صفۃ الصلاۃ،ج:1،ص:74،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144411101305

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں