بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں سورہ فاتحہ ترتیل کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا چاہیے


سوال

نماز میں سورۂ فاتحہ کی آیات الگ الگ پڑھی جائیں یا ملا کر پڑھنا چاہیے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں دوران نماز سورۂ فاتحہ اور سورت کو ترتیل کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر ایک ایک آیت پڑھنی چاہیے تاکہ نماز میں خشوع وخضوع پیدا ہو، تاہم اگر کوئی ہر آیت پر وقف کے بجائے وصل کرتا ہے اور  آیتوں کو ملا لیتا ہے تو بھی درست ہے نماز ہو جائے گی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"روى الْحسن عن أبي حنيفةَ - رحمه الله تعالى - أنّه يقرأ في كل ركعة عشر آيات ونحوها، وهو الصحيح، كذا في التبيين ويكره الإِسراع في القراءة وفي أداء الأركان، كذا في السراجية. وكلّما رتل فهو حسن، كذا في فتاوى قاضي خان. والأفضل في زماننا أن يقرأ بما لايؤدي إلى تنفير القوم عن الجماعة لكسلهم؛ لأن تكثير الجمع أفضل من تطويل القراءة، كذا في محيط السرخسي."

(كتاب الصلاة، الباب التاسع في النوافل، فصل في التراويح، ١/ ١١٧، ١١٨، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100577

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں