بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں اسپیکر کے استعمال کا حکم


سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے  بارے میں کہ ایک مسجد ہے جس میں نمازیوں کی تعداد تقریبا تین سے 20 تک  کے درمیان ہوتی ہے، جس کے لیے مسجد کے اندر کا چھوٹا اسپیکر بھی کافی ہوتا ہے،  بلکہ اسپیکر کی ضرورت بھی نہیں  ہوتی، لیکن وہ لوگ اس کے لیے مسجد کے اندر  لاؤڈ  اسپیکر کا استعمال کرتے ہیں جس کی آواز بہت تیز ہوتی ہے اور مسجد میں اگر کوئی سنت ادا کرتا ہو تو اس کی نماز میں خلل ہوتا ہے اسی طرح قریب والے گھروں تک آواز جاتی ہے۔

 اب پوچھنا یہ ہے کہ نماز میں کتنی بلند آواز سے امام کی قراءت کی گنجائش ہے ؟ اور اگر ضرورت سے زائد تیز آواز والے اسپیکر استعمال ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

نماز میں اسپیکر کا استعمال جائز ہے، لیکن بلاضرورت اسپیکر کا استعمال نہیں کرنا چاہیے، اگر نمازی کم ہوں اور اسپیکر کے بغیر بھی انہیں آواز پہنچ جاتی ہو تو  بغیر اسپیکر کے نماز پڑھالینی چاہیے۔ اگر اسپیکر کی  آواز ضرورت سے اس قدر بلند ہو کہ دوسروں کی تکلیف کا ذریعہ بنے تو  اس قدر اس کا استعمال جائز نہیں ہوگا، اسپیکر کی معتدل آواز رکھی جائے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"وإذا جهر الإمام فوق حاجة الناس فقد ‌أساء؛ لأن الإمام إنما يجهر لإسماع القوم ليدبروا في قراءته ليحصل إحضار القلب. "

(الباب الرابع في صفة الصلاة ، الفصل الثاني في واجبات الصلاة :1/ 72، ط :المطبعة الكبرى الأميرية ببولاق مصر)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100615

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں