بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں سلام کے وقت دونوں سلام کے درمیان وقفہ کرنے کا حکم


سوال

فرض نماز یا سنت یا نفل نماز میں سلام کے وقت دونوں سلام کے درمیان وقفہ کرنا کیسا ہے،  یعنی ایک سلام پھیرا اور دوسرے سلام پھیرنے سے پہلے بیچ میں رکنا کیسا ہے ؟

جواب

نماز  میں  دونوں  جانب  سلام  پھیرنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ سلام کا آغاز  اس وقت کیا جائے جب چہرہ قبلہ کی طرف ہو اور اختتام چہرہ دائیں  یا بائیں جانب پھیر کر کیا جائے، اور ظاہر ہے کہ جب پہلے سلام کا اختتام اس وقت ہوا جب چہرہ دائیں جانب ہو اور دوسرے سلام کا آغاز اس حالت میں کرنا ہے کہ  چہرہ سامنے قبلہ کی جانب ہو تو ضرور دونوں سلاموں میں چند  لمحوں کا وقفہ ہوگا اور  یہ فصل کے لیے کافی ہے؛  لہٰذا دوسرے سلام کے لیے چہرہ دائیں جانب سے  سامنے  قبلہ کی طرف لانے کے بعد مزید وقفہ  كي ضرورت نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

''ثم يسلم تسلمتين تسليمة عن يمينه و تسليمة عن يساره و يحول في التسليمة الأولى وجهه عن يمينه حتى يرى بياض خده الايمن و في التسليمة الثانية عن يساره حتى يرى بياض خده الايسر و في القنية هو الاصح.''

(كتاب الصلاة، الفصل الثالث في سنن الصلاة و آدابها و كيفيتها، ج:1، ص:76، ط: مکتبہ ما جدیہ)

بدائع الصنائع میں ہے:

''ومنها ان يبالغ في تحويل الوجهه في التسليمتين ، و يسلم عن يمينه، حتى يرى بياض خده الايمن، و عن يساره حتى يرى بياض خده الايسر لما روي عن ابن مسعود أن رسول الله صلى الله عليه وسلم : كان يحول وجهه في التسليمة الأولى حتى يرى بياض خده الايمن، أو قال:خده الايسر.''

(كتاب الصلاة، صفحة السلام و ما يستحب في الصلاة، ج: 1، ص:502، ط: دار احیاء التراث العربی)

فقط والله  اعلم


فتوی نمبر : 144408101455

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں