بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں سجدہ سہو بھول جائے تو کیا حکم ہے؟


سوال

ایک شخص پر سجدہ سہو واجب تھا لیکن وہ بھول گیا اور سلام پھیر دیا اور سلام پھیرتے ہی نماز کے بعد جو اس شخص کا معمول تھا وہ اذکار اور وظائف پڑھنے شروع کر دئیے اور پھر یاد آیا کہ سجدہ سہو کیے بغیر سلام پھیر دیا ہے تو اب اس شخص کی نماز کے بارے کیا حکم شرعی ہے اگر اس نماز کو دوبارہ پڑھنا ہے تو جو پڑھ چکا کیا اس کا بھی کچھ اجر و ثواب ملے گا یا وہ ضائع ہو گئی؟

جواب

اگر نماز میں سجدہ سہو لازم ہوجائے (مثلاً  کوئی واجب رہ جائے، یا کسی واجب یا فرض میں تاخیر ہوجائے یا تقدیم وتاخیر ہوجائے )  اور وہ سجدہ کرنا بھول جائے اور سلام پھیر لے تو  اگر اس نے سلام کے بعد کسی سے بات نہیں کی اور سینہ قبلہ سے نہیں پھیرا تو یاد آتے ہی دو سجدہ کرے پھر بیٹھ کر التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دے تو اس کی نماز ہوجائے گی۔ اور اگر اس نے کسی سے بات چیت کرلی یا قبلہ سے سینہ پھیر دیا تو  اب یہ نماز نقصان کے ساتھ ادا ہوئی ہے، اس کا وقت کے اندر اندر اعادہ کرنا واجب ہے، اور وقت کے بعد اعادہ کرنے کی تاکید کم ہے، البتہ اعادہ کرلینا بہتر ہے۔

لہذا صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کو  جب سجدہ سہو یاد آیا تو اسے اس  وقت ادا کرلینا چاہیئے لیکن اگر اُس وقت ادا نہیں کیا تو وقت کے اندر نماز کا اعادہ کرنا واجب ہے، اور وقت کے گزرنے کے بعد اعادہ لازم نہیں ہے اور جو نماز پہلے پڑھی ہے اس کا بھی کچھ ثواب ملے گا۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 247):

"وإعادتها بتركه عمداً" أي ما دام الوقت باقياً وكذا في السهو إن لم يسجد له وإن لم يعدها حتى خرج الوقت تسقط مع النقصان وكراهة التحريم ويكون فاسقاً آثماً، وكذا الحكم في كل صلاة أديت مع كراهة التحريم، والمختار أن المعادة لترك واجب نفل جابر، والفرض سقط بالأولى؛ لأن الفرض لايتكرر كما في الدر وغيره، ويندب إعادتها لترك السنة". 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201174

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں