بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں رکوع بھول گیا


سوال

 اگر کوئی نماز میں ضم سورۃ کے بعد رکوع کرنا بھول جائے اور سیدھا سجدے میں چلا جائے اور سجدے میں جانے کے بعد اسے یاد آئے کہ میں رکوع کرنا بھول گیا تو اس کی نماز کا کیا حکم ہے کیا سجدے سہو واجب ہوگا یہ نماز فاسد ہو جائے گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کو جب سجدہ میں جانے کے بعد یاد آیا کہ اس نے رکوع نہیں کیا ہے تو اس کے لیے حکم یہ ہے کہ جب یاد آجائے تو  وہ کھڑے ہو کر رکوع کرے، پھر دوبارہ سجدہ کرے اور نماز کے آخر میں سجدۂ سہو کرے۔اگر رکوع نہیں کیا تو سجدۂ سہو کرنے سے بھی نماز ادا نہیں ہوگی اس لیے رکوع فرض ہے اور فرض کو ترک کرنے نے اس کا ازالہ سجدۂ سہو سے نہیں ہوتا۔

الدر المختار مع حاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"وبقي من الفروض تمييز المفروض، وترتيب القيام على الركوع والركوع على السجود".

وفي الرد:

"(قوله وترتيب القيام على الركوع إلخ) أي تقديمه عليه، حتى لو ركع ثم قام لم يعتبر ذلك الركوع، فإن ركع ثانيا صحت صلاته لوجود الترتيب المفروض ولزمه سجود السهو لتقديمه الركوع المفروض، وكذا تقديم الركوع على السجود؛ حتى لو سجد ثم ركع، فإن سجد ثانيا صحت لما قلنا".

(‌‌‌‌كتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، 1/ 449، ط: سعيد)

وفيه أيضاً:

"بخلاف الترتيب بين الركوع والسجود مثلا فإنه فرض، حتى لو سجد قبل الركوع لم يصح سجود هذه الركعة، لأن أصل السجود يشترط ترتبه على الركوع في كل ركعة كترتب الركوع على القيام".

(أيضاً، 1/ 460)

وفي التنوير مع الدر:

"(بترك) متعلق بيجب (واجب) مما مر في صفة الصلاة".

وفي الرد:

"(قوله بترك واجب) .... واحترز بالواجب عن السنة كالثناء والتعوذ ونحوهما وعن الفرض".

(‌‌كتاب الصلاة، باب سجود السهو، 2/ 80، أيضاً)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وفي الولوالجية الأصل في هذا أن المتروك ثلاثة أنواع فرض وسنة وواجب ففي الأول أمكنه التدارك بالقضاء يقضي وإلا فسدت صلاته وفي الثاني لا تفسد؛ لأن قيامها بأركانها وقد وجدت ولا يجبر بسجدتي السهو وفي الثالث إن ترك ساهيا يجبر بسجدتي السهو وإن ترك عامدا لا، كذا التتارخانية".

(كتاب الصلاة، الباب الثاني عشر في سجود السهو، 1/ 126، ط: رشيدية)

فتاویٰ دار العلوم دیوبند میں ہے:

"سوال:مصلی نے نیت باندھ کر قرات پڑھ کر رکوع نہیں کیا بلکہ سجدہ میں چلا گیا۔ دونوں سجدوں کے بعد یاد آیا کہ رکوع نہیں کیا اس کو کیا کرنا چاہیے؟

جواب: سجدے سے کھڑا ہو کر رکوع کرے اور اخیر میں سجدہ سہو کرے۔"

(کتاب الصلوٰۃ، گیارہواں باب: مسائلِ سجدۂ سہو، ج:4، ص: 292، ط: دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101136

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں