بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں رفع یدین کرنے یا نہ کرنے کا حکم


سوال

نمازمیں رفع الیدین کرنا یا نہ کرنا ثواب  میں برابر ہے؟

جواب

وتر اور عیدین کی نماز کے علاوہ عام نمازوں میں  صرف تکبیر تحریمہ کہتے وقت ہی رفعِ یدین کرنا مسنون ہے، اور یہ مسئلہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانہ سے مختلف فیہ ہے،حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد بعض صحابہ کرام رفع یدین کرتے تھے اوربعض نہیں کرتے تھے۔اسی وجہ سے مجتہدین امت میں بھی اس مسئلہ میں اختلاف ہواہے،امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے ترکِ رفع یدین والی روایات کوراجح قراردیاہے،کئی اکابرصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کامعمول ترکِ رفع کاتھا،اوریہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاآخری عمل ہے۔ احناف کے نزدیک تکبیر تحریمہ کے علاوہ دیگر تکبیرات کے موقع پر رفع یدین نہ کرنا سنت ہے، لہذا حنفی مقلد کے لیے   نماز میں  تکبیر تحریمہ کے علاوہ دیگر تکبیرات کے موقع پر رفع یدین کرنا درست نہیں ہے۔

مسئلہ رفع یدین وجوب وعدمِ وجوب سے متعلق نہیں ہے؛ بلکہ صرف سنیت وافضیلت سے متعلق ہے، جن علماء کے درمیان اس مسئلہ میں اختلاف ہے، تو ان میں دونوں طرف کے لوگ اس بات پر متفق ہیں کہ رفعِ یدین واجب یا لازم نہیں ہے، ان کے درمیان اختلاف صرف اس بارے میں ہے کہ رفعِ یدین سنت اور افضل ہے یانہیں؟ لہٰذا یہ بات پہلے سے ذہن نشین ہوجانی چاہیے کہ رفع یدین نہ کرنا ان کے نزدیک بھی گناہ نہیں ہے، جو رفع یدین کے قائل ہیں، اسی طرح رفع یدین کرنا ان کے نزدیک بھی گناہ نہیں ہے جو عدمِ رفع یدین کے قائل ہیں،مسئلہ صرف حصولِ ثواب وفضیلت سے متعلق ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ تمام علماء کے نزدیک رفع یدین کیے بغیر نماز پڑھنے سے نماز بالاتفاق ادا ہوجائے گی، اور   حنفی مسلک میں متعدد روایاتِ  صحیحہ کی بنیاد پر رفع یدین کاترک افضل ہے۔

تکبیر تحریمہ کے علاوہ دیگر مواقع پر رفع  یدین نہ کرنے کے دلائل درج ذیل ہیں:

مسند أبي يعلى الموصلي "میں ہے:

"عن البراء قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم رفع يديه حين ‌استقبل ‌الصلاة حتى رأيت إبهاميه قريبا من أذنيه، ثم لم يرفعهما."

(مسند البراء بن عازب،3/ 249،ط:دار المأمون للتراث)

السنن الكبرى للبيهقي"میں ہے:

"عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال: " صليت خلف النبي صلى الله عليه وسلم وأبي بكر وعمر فلم ‌يرفعوا ‌أيديهم إلا عند افتتاح الصلاة " أخبرنا."

(جماع أبواب صفة الصلاة،باب من لم يذكر الرفع إلا عند الافتتاح،2/ 113،دار الكتب العلمية)

صحيح مسلم میں ہے:

"عن جابر بن سمرة، قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «ما ‌لي ‌أراكم رافعي أيديكم كأنها أذناب خيل شمس؟ اسكنوا في الصلاة."

( كتاب الصلاة،باب الأمر بالسكون في الصلاة،1/ 322،ط:دار إحياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101786

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں