پینٹ نیچے سے فولڈ کر کے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
واضح رہے کہ مَردوں کے لیے ازار،شلوار یا پینٹ کا ٹخنوں سے نیچے رکھنا اگر تکبر کی غرض سے ہو تو حرام اور بغیر تکبر کے ہو تو مکروہ تحریمی (ناجائز)ہے ۔اگر بلا ارادہ کبھی ٹخنے چھپ جائیں تو معاف ہے،لیکن جان بوجھ کر ایسا کرنا یا بے احتیاطی کرنا درست نہیں ۔
پھر ٹخنوں کا ڈھانپنا خواہ نماز میں ہو یا غیر نماز میں بہر صورت ممنوع ہے،تاہم نماز میں اس کی حرمت مزید سخت ہوجاتی ہے ۔چناں چہ فقہائے کرام نے ایسا لباس پہننا ہی مکروہ(ناپسندیدہ) لکھا ہے جو مرد کے ٹخنوں کو ڈھانپ لے۔ چاہے وہ تکبر کی غرض سے ہو یا نہ ہو؛ کیوں کہ احادیث مبارکہ میں ہر صورت میں پائنچے لٹکانے کو تکبر کی علامت قرار دیا گیا ہے قطع نظر اس سے کہ دل میں تکبر موجود ہو یا نہ ہو،لیکن اگر کسی نے اس طرح کا لباس پہن لیا ہے جو ٹخنوں کو ڈھانپتا ہے تو اس وقت شرعی حکم پر عمل کے لیے یا تو اس کو کٹوا کر چھوٹا سلوا لے یا شلوار یا پینٹ کو اوپر سے نہیں تو کم از کم نیچے سے موڑ لےتاکہ تہبند لٹکانے کی وعید سے نکل جائے ۔
سنن ابی داؤد میں ہے :
"عن أبي هريرة قال: بينما رجل يصلي مسبلا إزاره، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم :"اذهب فتوضأ" فذهب فتوضأ، ثم جاء، فقال: "اذهب فتوضأ" فقال له رجل: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم ، ما لك أمرته أن يتوضأ ثم سكت عنه، قال: "إنه كان يصلي وهو مسبل إزاره، وإن الله لا يقبل صلاة رجل مسبل".
(کتاب اللباس،باب ما جاء فی اسبال الازار،ج:6،ص:184،دارالرسالۃ العالمیۃ)
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"تقصير الثياب سنة وإسبال الإزار والقميص بدعة ينبغي أن يكون الإزار فوق الكعبين إلى نصف الساق وهذا في حق الرجال".
(کتاب الکراہیۃ ،الباب التاسع فی اللبس،ج:5،ص:333،دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے :
فتوی نمبر : 144409101736
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن