بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں پائنچے موڑنے کا حکم


سوال

میں دیوبند فقہ کو فالو کرتا ہوں ،میرا ایک سوال ہے  میں جب بھی بریلوی مسجد میں نماز پڑھتا ہوں تو وہ مجھے فتوی بتاتے ہیں کہ آپ اپنی پینٹ کو نیچے سے فولڈ نہ کریں  یہ  ناجائز ہے ،یا تو آپ اسٹچ کرکے اوپر  کرلے نہیں تو ایسے ہی رہنے دیں ،براہ کرم راہ نمائی فرمائیں ؟ 

جواب

واضح رہے کہ مَردوں کے لیے بلا عذر ازار،شلوار یا پینٹ کا ٹخنوں سے نیچے رکھنا  حرام (ناجائز)ہے ۔اگر بلا ارادہ کبھی ٹخنے چھپ جائیں تو معاف ہے،لیکن جان بوجھ کر ایسا کرنا یا بے احتیاطی کرنا درست نہیں ۔

پھر ٹخنوں کا ڈھانپنا خواہ نماز میں ہو یا  خارج نماز میں بہر  صورت ممنوع ہے،تاہم نماز میں اس کی حرمت مزید سخت ہوجاتی ہے ۔چناں چہ فقہائے کرام نے ایسا لباس پہننا ہی مکروہ(ناپسندیدہ) لکھا ہے جو مرد کے ٹخنوں کو ڈھانپ لے۔ چاہے وہ تکبر کی غرض سے ہو یا نہ ہو؛ کیوں کہ احادیث مبارکہ میں ہر صورت میں پائنچے لٹکانے کو تکبر کی علامت قرار دیا گیا ہے قطع نظر اس سے کہ دل میں تکبر موجود ہو یا نہ ہو،لیکن اگر کسی نے اس طرح کا لباس پہن لیا ہے جو ٹخنوں کو ڈھانپتا ہے تو اس وقت شرعی حکم پر عمل کے لیے یا تو اس کو کٹوا کر چھوٹا سلوا لے یا شلوار یا پینٹ کو اوپر سے نہیں تو کم از کم نیچے سے موڑ لےتاکہ تہبند لٹکانے کی وعید سے نکل جائے ۔

سنن ابی داؤد میں ہے :

"عن العلاء بن عبد الرحمن، عن أبيه، قال:سألت أبا سعيد الخدري عن الإزار، قال: على الخبير سقطت،قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إزرة المسلم إلى نصف الساق ولا حرج أو لا جناح فيما بينه وبين الكعبين، وما كان أسفل من الكعبين فهو في النار، من جر إزاره بطرا لم ينظر الله إليه".

(کتاب اللباس ،باب ماجاء فی اسبال الازار،ج:6،ص:191،دارالرسالۃ العالمیۃ)

وفيه أيضا:

"عن أبي هريرة قال: بينما رجل يصلي مسبلا إزاره، فقال له رسول الله  صلى الله عليه وسلم :"اذهب فتوضأ" فذهب فتوضأ، ثم جاء، فقال: "اذهب فتوضأ" فقال له رجل: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ما لك أمرته أن يتوضأ ثم سكت عنه، قال: "إنه كان يصلي وهو ‌مسبل إزاره، وإن الله لا يقبل صلاة رجل ‌مسبل".

(کتاب اللباس،باب ما جاء فی اسبال الازار،ج:6،ص:184،دارالرسالۃ العالمیۃ)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"‌تقصير ‌الثياب سنة وإسبال الإزار والقميص بدعة ينبغي أن يكون الإزار فوق الكعبين إلى نصف الساق وهذا في حق الرجال".

(کتاب الکراہیۃ ،الباب التاسع فی اللبس،ج:5،ص:333،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے دیکھیے :

نماز میں پائنچے موڑنے کا حکم


فتوی نمبر : 144410101558

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں