بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں لکھے ہوئے کلام کو سمجھنے کی کوشش کرنا


سوال

نمازی اپنے سامنے کی تحریر کو دیکھ کر اس کو سمجھے اور اس پر تلفظ نہیں کرے تو نماز فاسد ہوجائے گی یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اس کی نماز فاسد نہیں ہوگی، البتہ نماز کے دوران مقررہ جگہ (قیام کی حالت میں سجدے کی جگہ اور رکوع میں پاؤں کے ظاہر اور تشہد کی حالت میں گود یا گھٹنوں کی طرف دیکھنے) کے علاوہ کہیں اور دیکھنا اور سمجھنے کی کوشش کرناغلط ہے، نماز میں خلل کا باعث ہے۔

واضح رہے کہ اگر کسی ایسے نمازی نے نماز کے دوران سامنے لکھی ہوئی آیات کو دیکھ کر تلاوت کی جسے وہ آیات یاد نہ ہوں تو یہ خارج سے تعلیم کی وجہ سے نماز کے لیے مفسد  ہوگا۔

الفتاوى الهندية (1/ 101):

"ويفسدها قراءته من مصحف عند أبي حنيفة -رحمه الله تعالى- وقال: لايفسد له إن حمل المصحف وتقليب الأوراق والنظر فيه عمل كثير وللصلاة عنه بد، وعلى هذا لو كان موضوعًا بين يديه على رحل وهو لايحمل ولايقلب أو قرأ المكتوب في المحراب لاتفسد، ولأنّ التلقن من المصحف تعلّم ليس من أعمال الصلاة وهذا يوجب التسوية بين المحمول وغيره فتفسد بكل حال، وهو الصحيح، هكذا في الكافي."

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144203200417

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں