کیا عورتوں کے لیے نماز میں چست پاجامہ پہنناجائز ہے؟
لباس کا کم ازکم درجہ یہ ہے کہ وہ ساتر ہو، یعنی جس حصے کا چھپانا واجب ہے وہ کھلا نہ رہے، بلکہ لباس میں چھپ جائے ، لباس نہ ایسا باریک ہو کہ جسم نظر آنے لگے اور نہ اتنا چست ہو کہ بدن کے جن اعضا کو چھپانا ضروری ہے ان میں سے کسی کی بناوٹ اور حجم نظر آئے، لہٰذا اگر لباس اتنا چست اور تنگ ہو کہ اس سے مستورہ اعضاء کی بناوٹ اور حجم نظر آتا ہو تو اس کو پہننا، اسے پہن کر نماز پڑھنا، باہر نکلنا، لوگوں کو دکھانا سب ناجائز ہے اور اس حالت میں دوسروں کا اسے دیکھنابھی ممنوع ہے۔
اور اگر کسی نے ایسا لباس پہن لیا ہو اور اس دوران نماز کی ادائیگی کرنی ہو تو بڑی چادر سے پورا جسم چھپاکر نماز ادا کرلی جائے۔
البتہ اگر ایسے چست لباس میں نماز ادا کی جس سے مستور اعضاء کی ساخت ظاہر ہورہی ہو تو نماز ادا ہوجائے گی، لیکن مکروہ ہوگی، اور واجب الاعادہ نہ ہوگی، یعنی اسے دُہرانے کا حکم نہیں دیا جائے گا بشرطیکہ وہ لباس باریک نہ ہو کہ مستور اعضاء دکھائی دیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109200046
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن