بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں کتنی مقدار چلنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی؟


سوال

درج ذیل جواب میں  امام یا مقتدی کا آگے یا پیچھے بڑھنے کا مسنون طریقہ  کیا ہے؟

’’اگر دو آدمی جماعت سے نماز پڑھ رہے ہوں تو مقتدی امام کے برابر دائیں طرف کھڑا ہوگا، اور اگر تیسرا آدمی آجائے تو مقتدی کو چاہیے کہ وہ پیچھے ہوجائے یا تیسرا آدمی مقتدی کو تھوڑا سا پیچھے کی طرف کھینچ لے، اگر تیسرا آدمی بھی امام کے برابر کھڑا ہوجائے تو امام کو چاہیے کہ دونوں مقتدیوں کو اشارے سے پیچھے کردے، البتہ اگر پیچھے کی جانب جگہ نہ ہو تو امام کو چاہیے کہ وہ آگے ہوجائے اور تیسرا آدمی امام کے پیچھے پہلے مقتدی کے برابر میں کھڑا ہو جائے، لیکن یہ ساری تفصیل قعدہ اخیرہ سے پہلے کی ہے ، اگر تیسرا آدمی قعدہ اخیرہ کے دوران جماعت میں شامل ہونا چاہے تو پھر وہ امام کے برابر میں بائیں طرف کھڑا ہوکر اقتدا کرے، نہ کوئی پیچھے ہٹے اور نہ ہی کوئی آگے جائے۔‘‘

جواب

صورتِ  مسئولہ میں آگے بڑھنے یا پیچھے ہٹنے کا طریقہ یہ ہے کہ مقتدی  مسلسل تین قدم نہ چلے یعنی ایک وقت میں مسلسل ایک صف  کے زیادہ نہ چلے، اگر ایک ہی وقت میں مسلسل ایک صف سے زیادہ چلے گا تو نماز فاسد ہوجائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 627):

"مشى مستقبل القبلة هل تفسد إن قدر صف ثم وقف قدر ركن ثم مشى ووقف كذلك وهكذا لا تفسد وإن كثر ما لم يختلف المكان .

(قوله: وإن كثر) أي وإن مشى قدر صفوف كثيرة على هذه الحالة، و هو مستدرك بقوله: و هكذا (قوله: ما لم يختلف المكان) أي بأن خرج من المسجد أو تجاوز الصفوف، لو الصلاة في الصحراء فحينئذ تفسد كما لو مشى قدر صفين دفعة واحدة. قال في شرح المنية: وهذا بناء على أن الفعل القليل غير مفسد ما لم يتكرر متواليا، وعلى أن اختلاف المكان مبطل ما لم يكن لإصلاحها."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201226

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں