بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں کن امور کی رعایت سے خشوع پیدا ہو گا؟


سوال

نماز کے اندر خشوع پیدا کرنے کے لئے کیا ایسا کرنا درست ہے کہ نماز شروع کی جائے پھر جب توجہ ادھر ادھر ہو جائے تو اسی جگہ نماز توڑ کر دوبارہ شروع کی جائے؟ نفل نماز خاص میں خشوع کی مشق کی نیت سے پڑھنا؟ 

جواب

صورتِ  مسئولہ میں نماز میں خشوع اور خضوع پیدا کرنے کے لیےمذکورہ طریقہ مناسب نہیں ہے، بلکہ درجہ ذیل چیزوں کو سامنے رکھ کر نماز کی مشق کی جائے خواہ نماز کوئی بھی ہو چاہے فرض نماز ہو یا نفل نماز ہو، ان شاء  اللہ اس سے نماز میں خشوع پیدا ہو گا۔

1- نماز شروع کرنے سے پہلے یہ تصور کر لیا جائے کہ یہ میری آخری نماز ہے۔

2- نماز کے دوران یہ خیال کریں کہ میں اللہ کو دیکھ رہا ہوں اور اگر یہ نہ ہو تو کم ازکم اتنا تصور کر لیا جائےاللہ مجھے  دیکھ رہا ہے۔

3- جب نما زشروع کریں تو قیام کی حالت میں نگاہ سجدہ کی جگہ پر رکھیں، رکوع میں دونوں پاوٴں کی پشت پر نگاہ رکھیں، سجدہ میں ناک کی طرف نگاہ رکھیں اور جب قعدہ میں بیٹھیں تو  گود کی طرف نگاہ رکھیں۔

4-  اگر آپ عالم دین ہیں عربی زبان سے واقف ہیں تو تلاوت کے وقت قرآن کے معانی پر غور کرتے ہوئے اور سمجھتے ہوئے تلاوت کریں، اور اگر عالم نہیں ہیں تو کم ازکم کلماتِ قرآن پر ہی دھیان دیتے ہوئے پڑھیں۔

قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ (1) الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ (2) وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ (3) ."(سورۃ المؤمنون)

ترجمہ: "کام نکال لے گئے ایمان والے جو اپنی نماز میں جھکنے والے ہیں، اور جو نکمی بات پر دھیان نہیں کرتے، اور نکمی بات پر دھیان نہیں کرتے۔"

مذکورہ آیت کے ذیل میں شیخ الاسلام حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی نوراللہ مرقدہ فرماتے ہیں:

"۔۔۔کہ اصل خشوع اور اعضائے بندن کا خشوع اس کے تابع ہے، جب نماز میں قلب خاشع وخائف اور ساکن و پست ہو گاتو خیالات اِدھر اُدھر بھٹکتے نہیں پھریں گے، ایک ہی مقصود پر جم جائیں گے، پھر خوف وہیبت اور سکون وخضوع کے آثار بدن پر بھی ظاہر ہوں گے مثلاً: بازو اور سر جھکانا، نگاہ پست رکھنا، ادب سے دست بستہ کھڑا ہونا، اِدھر اُدھر نہ تاکنا، کپڑے یا ڈاڑھی  وغیرہ سے نہ کھیلنا، انگلیاں نہ چٹخانا اور اس قسم کے بہت افعال واحوال لوازم خشوع میں سے ہیں ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن زبیر اور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ نماز میں ایسے ساکن ہوتے تھے جیسے ایک بےجان لکڑی اور کہا جاتا تھا کہ یہ نماز کا خشوع ہے۔"

(ماخوذ از تفسیر عثمانی، ص: ۴۵۵)

حدیث شریف میں ہے:

"حدثنا علي بن محمد، حدثنا وكيع، عن كهمس بن الحسن، عن عبد الله بن بريدة، عن يحيى بن يعمر، عن ابن عمرعن عمر رضي الله عنه، قال: كنا جلوسا عند النبي - صلى الله عليه وسلم - فجاء رجل شديد بياض الثياب، شديد سواد شعر الرأس، لا يرى عليه أثر السفر (1)، ولا يعرفه منا أحد، قال: فجلس إلى النبي - صلى الله عليه وسلم - فأسند ركبته إلى ركبته، ووضع يديه على فخذيه، ثم قال: يا محمد! ما الإسلام؟ قال: شهادة أن لا إله إلا الله وأني رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وصوم رمضان، وحج البيت. قال: صدقت. فعجبنا منه، يسأله ويصدقه، ثم قال: يا محمد، ما الإيمان؟ قال: أن تؤمن بالله، وملائكته، ورسله، وكتبه، واليوم الآخر، والقدر  خيره وشره. قال: صدقت، فعجبنا منه يسأله ويصدقه، ثم قال: يا محمد، ما الإحسان؟ قال: أن تعبد الله كأنك تراه، فإنك إن لا تراه فإنه يراك."

(سنن ابن ماجه، باب في الإيمان، ج:1، ص: 44، رقم الحديث: 63، ط:  دار الرسالة العالمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100249

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں